پاکستان

نواز شہباز کو تختہ دار تک پہنچائے بغیر ان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، علامہ طاہرالقادری

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے لندن سے لاہور پہنچنے پر اپنی رہائش گاہ پر پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام کا منصوبہ اسلام آباد میں بنا۔ نواز شریف اور شہباز شریف اس کے منصوبہ ساز ہیں۔ تختہ دار تک پہنچائے بغیر ان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ کراچی کو دہشت گردی سے پاک کرنے والے رینجرز، افواج پاکستان کے سپہ سالاروں اور سکیورٹی کے ذمہ دار اداروں سے کہتا ہوں کہ لاہور میں بھی 14 لاشیں پڑی ہیں، جو انصاف کی منتظر ہیں۔ قاتلوں کی بنائی جے آئی ٹی کی رپورٹ کو قوم نے بھی مسترد کر دیا۔ ہماری جے آئی ٹی عوام اور میڈیا ہیں، جنہوں نے 12 گھنٹے تک براہ راست قتل عام دیکھا۔ حکمرانوں کے اثر و رسوخ سے پاک جے آئی ٹی میں ضرور شریک ہونگے۔ یہ تو ثابت ہوچکا کہ قتل عام پولیس نے کیا، تاہم جے آئی ٹی نے صرف اس بات کا تعین کرنا ہے کہ قتل عام کا حکم کس نے دیا؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کا کوئی شیڈول نہیں ہے، تاہم ان سے ملاقات میں حرج کیا ہے۔ چودھری برادران سے کوئی اختلاف نہیں۔ معاہدے کرنے والوں کے ضمیر مردہ اور زبانیں گنگ ہوجاتی ہیں، ہم تو ظالم اور سفاک حکمرانوں کو للکار رہے ہیں، انہیں بے نقاب کر رہے ہیں۔ کسی کے پاس ڈیل کے ثبوت ہیں تو سامنے لائے۔ بے ضمیر حکمرانوں میں اتنی جرات نہیں کہ ہمارا سامنا کرسکیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کراچی میں 15 سو افراد موت کے منہ میں چلے گئے، صوبائی حکومت کہتی ہے کہ وفاقی حکومت ذمہ دار ہے، وفاقی حکومت کہتی ہے صوبائی حکومت ذمہ دار ہے، حالانکہ یہ دونوں حکومتیں ان اموات کی ذمہ دار ہیں، کراچی کے عوام پانی اور بجلی نہ ملنے کے باعث مر رہے ہیں۔ ایسے نااہل حکمرانوں کو اب تک استعفٰی دے دینا چاہیے تھا، ملک میں جمہوریت نہیں ہے۔ چند لٹیرے ملک کو لوٹ رہے ہیں اور انہوں نے 19 کروڑ عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ ان ظالموں سے اس دن جان چھوٹے گی جب قوم باہر نکلے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے حقوق کی محافظ پارلیمنٹ اور سینیٹ ناکام ہوچکی ہے۔ دھرنے کے دوران کئی کئی دن تک پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس منعقد کرکے ہمیں خانہ بدوش کہا گیا۔ آج اسی پارلیمنٹ اور سینیٹ نے مل کر 15 سو اموات پر اجلاس بلا کر اس پر غور کیوں نہیں کیا؟ انہوں نے کہا کہ قارون کا خزانہ رکھنے والے قاتل حکمرانوں کی آئندہ نسلیں بھی ہمارے غریب شہید کارکنوں کی قیمت نہیں لگا سکتیں۔ ہمارے غریب کارکنوں نے حکمرانوں کی کروڑوں کی پیشکش ٹھکرا کر ثابت کر دیا کہ وہ غریب ضرور ہیں مگر بے ضمیر نہیں۔ مجھے اپنے ان کارکنوں پر فخر ہے۔ انہوں نے شدید گرمی اور روزے کی حالت میں استقبال کیلئے آنے والے کارکنوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ کارکنوں کے جوش و خروش نے میری سفری تھکن اتار دی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بہنے والے خون کا حساب ہو کر رہے گا۔ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ قتل کرنے والے ہی تفتیش کریں، مگر بدقسمتی سے یہاں قاتل خود منصف بن جاتے ہیں اور غریب شہریوں کو انصاف سے محروم کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف سن لو، تم ہمارے بے گناہ کارکنوں کے قاتل ہو، تمہیں تختہ دار تک پہنچا کر دم لینگے۔ شہباز شریف نے خود جوڈیشل کمیشن بنایا اور پھر جب رپورٹ حق میں نہ آئی تو اس کی رپورٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کیا بلکہ کمیشن کو غیر قانونی دلوانے کی کوششیں شروع کر دیں۔ پولیس حکمرانون کی خواہش پر قتل عام کرتی ہے، اس لئے حکمران پولیس کے جرائم اور پولیس حکمرانوں کے جرائم پر پردہ ڈالتی ہے۔ جس ملک میں ریاست قتل و غارت گری کروائے، وہاں غریب کو انصاف نہیں مل سکتا۔ کراچی کو دہشت گردوں سے پاک کرنے والے بتائیں پنجاب میں آپریشن کب شروع ہوگا؟ یہاں بھی بے گناہ خون بہہ رہا ہے اور ظلم اپنی انتہاؤں کو چھو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو قتل عام کا لائسنس ملا ہوا ہے۔ ملکی ادارے حکومتی مظالم پر خاموش ہیں، پتہ نہیں ان کو سانپ کیوں سونگھ گیا ہے؟ اس وقت ملک میں انصاف ملتا نہیں بلکہ بکتا ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی قتل و غارت گری میں ملوث پولیس کو سزا مل جاتی تو سانحہ ڈسکہ نہ ہوتا، جہاں دو وکلاء کو سینے میں گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا، روالپنڈی میں خون نہ بہتا۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈر رہا ہوں کہ کرپٹ اور لٹیرے حکمران عوام کو اس نہج پر نہ لے جائیں، جہاں وہ پاکستان کے جائز ہونے یا نہ ہونے کی بحث کرنے لگیں، جب غریب سے انصاف، روزگار، تعلیم، صحت سمیت بنیادی سہولتیں چھین لی جاتی ہیں تو وہاں مایوسی اور ردعمل جنم لیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button