پاکستان

پاراچنار، مختلف شخصیات کی جانب سے کویت دھماکوں کی شدید مذمت

کویت میں مسجد امام صادق علیہ السلام میں خود کش حملوں پر کرم ایجنسی کے علمائے کرام سمیت سیاسی اور سماجی شخصیات نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ فعل قرار دیا ہے۔ اس موقع پر تحریک حسینی کے سرپرست اعلیٰ اور سابق سنیٹر علامہ سید عابد حسین الحسینی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ روزہ دار نمازیوں پر دہشتگردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد طالبان کی صورت میں ہوں یا القاعدہ کی صورت میں، بوکو حرام کی صورت میں ہوں یا داعش کی شکل میں، ان کا محور ایک ہی ہے۔ اور انکے تانے بانے ایک ہی مقام پر ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے مقدس نام پر دنیا میں جہاں کہیں تشدد پر مبنی کارروائی کی جاتی ہے، انکی سرپرستی سعودی عرب ہی کو حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے کبھی مسلمانوں کے حقوق کے لئے آواز نہیں اٹھائی بلکہ ہمیشہ مسلمانوں کے قتل عام کے لئے پیسہ فراہم کیا ہے۔

کویت میں خود کش دھماکوں پر اپنے رد عمل میں مجلس علمائے اہلبیتؑ کے رہنما علامہ نور اکبر حمیدی نے کہا کہ نہتے نمازیوں پر حملہ ایک بزدلانہ فعل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کا کوئی مذھب نہیں ہوتا۔ یہ لوگ اپنے غلط مقاصد کے لئے مذھب کا استعمال ناجائز طور پر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا ایسی حرکتوں سے در اصل کوئی تعلق نہیں۔

تحریک حسینی کے صدر مولانا منیر حسین نے کہا کہ دہشتگردی کے اس واقعے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کویت حکومت بھی یہ نوٹ کرے کہ یہ حملہ شیعوں پر نہیں بلکہ انکی حکومت پر ایک چوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کویت حکومت کی غفلت ہی اس واقعے کا باعث بنی ہے۔ انہوں نے حملوں کے لئے سعودی عرب کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ کویت کی سرحدیں چونکہ سعودی عرب سے ملتی ہیں۔ اور سعودی عرب کے شمال مشرقی علاقوں میں پہلے بھی ایسی کاروائیاں ہوتی رہی ہیں۔ لہذا کوئی شک نہیں کہ دہشتگردی کے ان واقعات کے تانے بانے سعودی عرب سے ملتے ہوں۔

انصار الحسین کے رہنما ماسٹر شوکت حسین صاحب نے بھی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کی چابیوں اس وقت اسرائیلی حکومت کے پاس ہیں وہ انہیں جس طرح استعمال کرنا چاہیں۔ کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہ مسلمانوں کی توجہ آج اپنے مسائل اور اپنے دشمن سے بالکل ہٹ چکی ہے۔ وہ اپنے ہی مسائل میں الجھ چکے ہیں۔ جو کہ سب کا سب اسرائیل اور امریکہ کا پیدا کردہ ہے۔ تاہم امریکہ اور اسرائیل خود یہ کام نہیں کررہے بلکہ اپنے مسلم آلہ کار بعض حکمرانوں کے ذریعے کررہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button