مقبوضہ فلسطین

شہید فلسطینی ڈرائیور سپردک خاک،بیت المقدس میں سوگ اورغم وغصے کی فضاء

شیعیت نیوز{مانیٹرنگ ڈیسک}اسرائیلی کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں کل بدھ کے روز جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینی بس ڈرائیور 41 سالہ عمران عمر ابو دھیم شہید کو بیت المقدس میں "السواحرہ” قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب بیت المقدس میں صہیونی فوج کی وحشیانہ ریاستی دہشت گردی کے خلاف شہریوں میں سخت غم وغصہ کی فضاء پائی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ قابض صہیونی پولیس نے گذشتہ روز فلسطینی بس ڈرائیور عمران ابو دھیم کوبس چلاتے ہوئے گولیاں مار کرشہید کردیا تھا۔ عمران پرالزام تھا کہ اس نے بس کے ذریعے یہودی پولیس اہلکاروں کو کچلنے کی کوشش کی تھی تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دو یہودی پولیس اہلکار اس وقت بس کی زد میں آگئے تھے جب ڈرائیور نے ایک کار کو گذرنے کے لیے سڑک کے ایک طرف ہونے کی کوشش کی تھی۔ ڈرائیورنے دانستہ طورپر بس صہیون پولیس اہلکاروں پر نہیں چڑھائی۔
تاہم قابض پولیس نے عمران کو گولیاں مار کرشہید کردیا تھا۔ آج بیت المقدس میں جبل المکبر میں شہید کے رہائش گاہ سے اس کا جنازہ ایک جلوس کی شکل میں اٹھایا گیا،جسے بعد ازاں بیت المقدس ہی میں السواحرہ قبرستان میں سپردک خاک کردیا گیا۔
شہید عمران کے پس ماندگان میں ایک بیوہ، ماں اور پانچ بچے بچیاں ہیں، جن کی عمریں بارہ سال سے کم بتائی جاتی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہید فلسطینی کا جسد خاکی صہیونی فوج نے قبضے میں لے لیا تھا جسے مقامی وقت کے مطابق رات ایک بجے کے قریب "عوز” پولیس سینٹر سے اس کے ورثاء کے حوالے کیا گیا۔ شہید کی میت کی وصولی کے وقت صرف 20 افراد کو آنے کی اجازت دی گئی تھی۔
انسانی حقوق کی تنظیم”ضمیر” کے مندوب محمد محمود علی کا کہنا ہے کہ جائے حادثہ پر سڑک اور دکانوں کے باہرلگے خفیہ کیمروں سے جو ریکارڈنگ ملی ہے اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ عمران کی کوئی غلطی نہیں تھی۔ اس نے ایک کار کو اورٹیکنگ کے لیے راستہ دینے کی کوشش کی اور اس دوران اسرائیلی پولیس کے دو اہلکار بس سے ٹکراگئے تھے جنہیں معلومی زخم آئے ہیں۔ صہیونی پولیس نے بغیر کسی قسم کی چھان بین کے اندھا دھند فسطینی ڈرائیور پرگولیوں کی بوچھاڑ کردی جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگیا۔ انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا ہے کہ عمران کا قتل صریح ظلم ہے اور اسے بے گناہ قتل کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button