پاکستان

یمن جنگ میں کودنا قومی مفاد میں نہیں، پرویز مشرف

پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ میں نے "ٹیک اوور” نہیں بلکہ نواز شریف نے "ہینڈ اوور” کیا تھا۔ ایک نجی ٹی وی چینل میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق فوجی صدر کا کہنا تھا کہ 1999ء میں ایسی صورتحال پیدا ہوگئی تھی کہ مجھے اقتدار میں آنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو آرمی چیف منتخب کرنے کا اختیار ہوتا ہے لیکن آرمی چیف تبدیل کرنے کے لئے ٹھوس وجوہات ضرور ہونی چاہئیں۔ ان کے بقول 1999ء میں آرمی مجھے ہٹانے کے حق میں نہیں تھی، میں جہانگیر کرامت نہیں تھا کہ ہٹا دیا جاتا، نواز لیگ کے سابقہ دور حکومت میں، میں نے "ٹیک اوور” نہیں کیا بلکہ نواز شریف نے اپنے فیصلوں سے خود اقتدار "ہینڈ اوور” کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے مقابلے میں بے نظیر بھٹو بہتر اور کرشماتی شخصیت کی مالک تھیں، موجودہ وزیراعظم میں ایسی کوئی بات نہیں۔ سابق صدر نے کہا کہ نواز شریف تین بار وزیراعظم بنے، انہوں نے اپنے لئے بہت کچھ اچھا کیا، بجا طور پر یہ ایک کامیاب اسٹوری ہے لیکن یہ ان کا اپنا کمال نہیں۔ آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا سعودی شاہ عبداللہ نے نواز شریف کی رہائی کے بارے میں بات کی تھی، وہ میرے اور پاکستان کے بہترین دوست بھی تھے، ان کی درخواست پر انکار نہ کرسکا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف امریکا کا ساتھ دینے پر پاکستان کو فائدہ پہنچا، اگر 2001ء میں امریکا کا ساتھ نہ دیتے تو ہندوستان دے دیتا، جس کے نتیجے میں ہماری خود مختاری پامال ہوتی۔ پرویز مشرف کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگری کیخلاف امریکہ کا ساتھ دینے کی وجہ سے پاکستان دنیا میں اہمیت اختیار کرگیا، اور ہماری ایک اسٹینڈںگ بنی، تاہم یمن جنگ میں کودنا قومی مفاد میں نہیں

متعلقہ مضامین

Back to top button