سعودی عرب

یمن کے ساتھ جنگ نامعقول اقدام اور غلط فیصلہ تھا، سعودی شہزادہ طلال بن عبدالعزیز

سعودی عرب کے شہزادے طلال بن عبدالعزیز نے یمن میں اپنے ملک کی شکست کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے اتحادیوں نے ہمیں تنہا چھوڑ دیا اور ہمارے فوجیوں کے حوصلے پست اور کمزور ہونے کا باعث بنے۔ الخبر پریس کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ طلال بن عبدالعزیز نے جرمنی کے فوکس چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں امریکہ، اسرائیل، مصر، فرانس اور پاکستان کے جو پائلٹ شریک تھے وہ ہر پرواز کے لیے ساڑھے سات ہزار ڈالر اجرت طلب کر رہے تھے اور درحقیقت ہمارے اتحادیوں نے اس جنگ میں ہمیں تنہا چھوڑ دیا۔ شہزادہ طلال نے جو عبدالعزیز آل سعود کے اٹھارہویں بیٹے ہیں اور ملک کے اندر اور باہر بہت سے اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ اس جرمن چینل سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ سعودی عرب کو اب پتہ چلا ہے کہ یمن کے ساتھ جنگ ایک نامعقول اقدام اور غلط فیصلہ تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے بہت سے فوجیوں نے جب یہ دیکھا کہ اس جنگ کے دوران ان کے اتحادی ان کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں تو وہ یمنیوں کے ہاتھوں مرنے کے خوف سے فوج اور جنگ کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔ شہزادہ طلال بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے حکمراں خاندان میں یمن پر حملے کے سلسلے مین اختلاف پایا جاتا ہے اور سعودی عرب کو اب پتہ چل گیا ہے کہ یمن پر حملے کا فیصلہ غلط تھا اور اسی بنا پر وہ اس بحران سے باہر نکلنے کے لیے ایسی باتوں کو بھی قبول کر رہا ہے کہ جنھیں پہلے قبول نہیں کرتا تھا۔ واضح رہے کہ شہزادہ طلال بن عبدالعزیز کا شمار موجودہ فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز کی پالیسیوں کے مخالفین میں ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button