یمن

آل سعود کی جانب سے یمنی عوام کا قتل عام جاری

سعودی عرب کے جنگی طیارے بدستور نہتے یمنی عوام کا قتل عام کر رہے ہیں-
العالم کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اور اس کے پٹھو اتحادی ممالک کے جنگی طیارے یمن کے بے گناہ اور نہتے عوام کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں- سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے وحشیانہ حملوں میں اب تک یمن کے آٹھ سو تہتر افراد شہید ہو چکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے- شہدا میں ایک سو چونسٹھ بچے تینتالیس خواتین اور تیرہ سن رسیدہ افراد شامل ہیں- آل سعود اور اس کے علاقائی اتحادی اپنے جنگی طیاروں سے یمن کے رہائشی علاقوں اور بنیادی تنصیبات پر ہزاروں ٹن بارودی مواد اور بم برسا رہے ہیں- چین کی وزارت خارجہ نے یمن میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے- چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ھوا چون یینگ نے پریس بریفنگ میں یمن کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں انسانی المیے کاخطرہ ہے لھذا یمن میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ بیجنگ حکومت اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ یمن کا بحران باہمی گفتگو سے حل ہو سکتا ہے- چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یمن کی جنگ میں شامل فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی قوانین کی پیروی کرتے ہوئے دیگر ملکوں سے تعاون کریں تاکہ وہ اپنے شہریوں کو یمن سے نکال سکیں- ھوا چون یینگ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چاہیے کہ وہ یمن میں کشیدگی اور انسانی المیے کی روک تھام کرنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ یمن کے بحران کا پرامن تلاش کرنے کے لئے اپنا تعمیری کردار ادا کرے- دوسری طرف امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ یمن پر سعودی عرب کی جنگ کی حمایت کی غرض سے سعودی عرب کے لئے ہتھیاروں کی ترسیل میں تیزی لا رہا ہے- امریکہ کے بیان میں آیا ہے کہ یمن میں حوثی تحریک کو اقتدار تک پہنچنے سے روکنے کے لئے سعودی عرب کو ہتھیار فراہم کئے جا رہے ہیں- امریکہ کے نائب وزیر خارجہ اینتھونی بلنکین نے سعودی عرب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے امریکہ کی حمایت سے حوثیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ یمن پر حکومت نہیں کر سکتے- دراین اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کے خصوصی ایلچی نے الجزائر میں منگل کو ایران کے سفارت خانے میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ایران تمام دوست ملکوں کے ساتھ مل کر یمن پر آل سعود کی جارحیت کو روکنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے- ایرانی صدر کے خصوصی ایلچی نے کہا کہ ان کے دورہ الجزائر کا مقصد یمن کے گروہوں کے درمیان مذاکرات شروع کرانے کی راہ تلاش کرنا ہے- واضح رہے تہران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ یمنی سیاسی پارٹیوں اور گروہوں کے درمیاں مذاکرات کی حمایت کرتا ہے- انہوں نے کہا کہ یمن میں قومی مذاکرات کے نتیجہ خیز ہونے کے لئے سب سے پہلے ضروری ہے کہ یمن پر جاری جارحیت ختم ہو کیونکہ جارحیت کے ساتھ ساتھ مذاکرات بے معنی ہو جائیں گے- ادھر یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ نے کہا ہے کہ اس کے جوانوں نے شہر عدن کے المعلی علاقے کو القاعدہ اور سابق صدر عبد ربہ منصور ہادی کے حامی دہشت گردوں سے پاک کر دیا ہے- تحریک انصاراللہ کے ترجمان عبدالسلام نے کہا ہے کہ سعودی عرب عدن میں اپنی شکست کے بعد صوبہ ابین میں ایک نیا محاذ کھولنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن انصاراللہ اور عوامی فورس نے اس علاقے میں اپنی رسد کے راستوں کو دشمن کے حملوں سے محفوظ رکھا ہے-

متعلقہ مضامین

Back to top button