عراق

اگرایران کی مدد نہ ہوتی تو پورے عراق پر داعش کا قبضہ ہوجاتا ہادی العامری

عراق کی البدر تنظیم کے سکریٹری جنرل ہادی العامری نے داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف جنگ میں امریکی کردار پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایرانی فوجی مشیروں کی تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ ایرانی فوجی مشیر نہ ہوتے تو پورے عراق پر داعش دہشت گرد گروہ کا قبضہ ہوجاتا- دوسری تکریت میں فوج کی کامیابی کے بعد دہشت گرد عناصر صوبہ نینوا کی طرف فرار کررہے ہیں۔
عراق کی بدر تنظیم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ ہادی العامری نے اخبار الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ صلاح الدین کی کاروائی میں عوامی رضاکاروں کے ہمراہ ایرانی فوجی مشیروں کی موجودگی ہمارے لئے باعث فخر ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ عراق میں چار ہزار سے زائد امریکی فوجیوں کی موجودگی کے باوجود، ایرانی فوجی مشیروں کی موجودگی کے بارے میں بعض حلقوں کی طرف سے غیر ضروری اظہار تشویش کی کیا وجہ ہے ۔ انھوں نے کہا ہے کہ ایرانی فوجی مشیر، جنگ میں ہمارا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں اور ان کے مشورے فیصلہ کن ہوتے ہیں جو ہمارے لئے باعث فخر ہیں۔
عراقی رضاکارفورس البدر کے کمانڈر ہادی العامری نے کہا کہ تکریت و کرکوک کی آزادی کے بعد، نینوا اور الانبار کی آزادی میں بھی ایرانی فوجی مشیروں کا کردار خاص اہمیت کا حامل ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی فوجی مشیروں کے بارے میں بات کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ ان کے بارے میں بات کرتے وقت ادب و احترام کا خیال رکھیں – اس لئے کہ اگر عراق میں ایرانی فوجی مشیر نہ ہوتے تو پورے عراق پر داعش کا قبضہ ہوچکا ہوتا۔
انھوں نے کہا کہ عراق کی حکومت نے مختلف قسم کے ہتھیاروں منجملہ ٹینکوں کی خریداری کے بارے میں امریکہ کےساتھ، معاہدے پر دستخط کئے ہیں مگر امریکہ نے شرط عائد کی ہے کہ اس کے یہ ہتھیار، صلاح الدین میں داعش کے خلاف جنگ میں استعمال نہ کئے جائیں بلکہ ان ہتھیاروں کو صرف موصل میں استعمال کیا جائے، البدر تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ اس کی وجہ مکمل واضح ہے اور وہ، عوامی رضاکاروں کی موجودگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی اس شرط سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا صلاح الدین اور الانبار، عراقی صوبے نہیں ہیں- ہادی العامری نے کہاکہ تکریت اور کرکوک کے علاقوں میں عراقی فوج کی پیش قدمی جاری ہے- ان کا کہنا تھا کہ اس لڑائی میں شمر اور الجبور قبائل اور العلم کے عوام بھی شامل ہیں-
انہوں نے کہا کہ عوامی رضاکارفورس کے جوان الفتحہ نامی علاقے سے تکریت میں داخل ہوگئے ہیں اور اس پورے علاقے کو آزاد کرانے کی کوشش جاری ہے- جس کے بعد کرکوک میں الحویجہ کی باری ہے- البدر تنظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ صلاح الدین، الانبار اور موصل کے شہریوں کو چاہیئے کہ امریکی فوجیوں پر اعتماد نہ کریں کیونکہ وہ، عراق میں ایک گاؤں کو بھی آزاد کرانے کی توانائی نہیں رکھتے- جبکہ عراقی شہری، داعش کے زیرقبضہ علاقوں کو آزاد کرانے میں بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران میں ہمارے بھائی بغیر کسی غرض ولالچ کے ہمیں بہت اچھے مشورےدے رہے ہیں اور یہ بات، امریکیوں کے بالکل برعکس ہے، جو ہزاروں شرطیں عائد کرتے ہیں جبکہ وہ جو ہتھیار ہمیں فراہم کرتے ہیں، اس کی پوری رقم بھی ہماری طرف سے ادا کی جاتی ہے-
دوسری جانب کرکوک کے جنوب مغرب میں واقع شہر الحویجہ کی طرف، عراقی فوج کی پیش قدمی جاری ہے اور داعش دہشتگردوں کے کمانڈر، شمالی عراق کے صوبے نینوا کی سمت، راہ فرار اختیار کررہے ہیں-
عراق کی براثا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شہر تکریت میں داعش دہشتگردوں کو پہنچنے والے شدید نقصانات اور اسی طرح عراقی فوج، قبائل اور عوامی رضاکاروں کے مشترکہ تعاون سے جاری پیشقدمی کے بعد مسلح دہشتگرد، اپنے ٹھکانے چھوڑ کر جوق درجوق اور اسی طرح اپنے گھروالوں کے ساتھ، صوبے نینوا فرار ہورہے ہیں-
ایک باخبر ذریعے کا کہنا ہے کہ داعش کے سرغنے، جن میں زیادہ تر مغربی اور عرب ملکوں سے متعلق شہری ہیں، الحویجہ ترک کرکے، بھاگ رہے ہیں – داعش دہشتگرد گروہ نے الحویجہ میں ٹیلیفون اور انٹرنیٹ لائینیں بھی منقطع کرکے اس بات کی کوشش کی ہے کہ لوگوں کو ،عراقی فوجیوں کی پیش قدمی اور داعش دہشتگرد گروہ کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہ ہونے سے روکا جائے-

متعلقہ مضامین

Back to top button