سعودی عرب

سعودی عرب: انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھاری رشوت

آل سعود انسانی حقوق کی تنطیموں کو موٹی موٹی رشوتیں دے کر ان سے منہ بند رکھنے کا مطالبہ کررہی ہے۔
تہران سے شایع ہونے والے اخبار حمایت نے اپنی ایک رپورٹم میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب، ملک عبداللہ کی موت کے بعد اور شاہ سلیمان کی بادشاہت میں دیگر ملکوں میں مداخلت اور دہشتگرد گروہوں کی حمایت کرنے میں کافی آگے نکل چکا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق آل سعود تیل سے ہونے والی آمدنی کو، جسے بیت المال کہا جاتا ہے بقول خود، حریت پسندوں اور انسانی حقوق تنظیموں پر خرچ کررہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق آل سعود نے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کو ایک ملین ڈالر کی رشوت دی ہے جس کے عوض اس کمیشن سے منہ بند رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔ آل سعود بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ذمہ دار ہے اور انسانی حقوق تنظیموں نے اس سلسلے میں متعدد رپورٹیں بھی پیش کی ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں آزادی بیان پر قدغن لگا ہوا ہے اور آل سعود کی کال کوٹھریوں میں اس وقت دسیوں ہزار سیاسی قیدی ہر طرح کی ایذائيں برداشت کررہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ آل سعود ملک میں وسیع پیمانے پر انسانی حقوق پامال کرنے کےعلاوہ مختلف ملکوں کے امور میں مداخلت بھی کررہی ہے نیز علاقے میں تکفیری دہشتگردوں کی حمایت کرکے بہت سے علاقائي ملکوں میں بحران میں شدت پیدا کرنے میں مصروف ہے۔ اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ سعودی عرب بھرپور طرح سے تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی مالی اور فوجی حمایت کررہا ہے- یمن میں آل سعود کی مداخلت سے ہی یمن کے کچھ عناصر ملک کے ٹکٹرے کرنے پر تلے ہوئے ہیں- تحریک انصاراللہ اور یمنی عوام نے آل سعود کی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آل سعود کی مداخلت، ملک میں سیاسی بحران میں شدت آنے کا سبب بنی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button