مشرق وسطی

بحرین: شیخ سلمان کی رہائی کے لئے مظاہرے

معیت الوفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان کے خلاف مقدمے کی کارروائی آج سے شروع ہو رہی ہے- جمعیت الوفاق کی اپیل پر آج بحرین میں عوام نے بڑے پیمانے پر پرامن احتجاجی مظاہرے کیے اور شیخ علی سلمان سے یکجہتی کا اظہار کیا- بلادالقدیم، النویدرات، الدراز، الدیہ، الہملہ، سار اور کرانہ کے عوام نے ان مظاہروں میں شرکت کی اور شیخ علی سلمان کی آزادی کے لیے نعرے لگائے جبکہ بعض علاقوں میں تاجروں اور دکانداروں نے بھی ہڑتال کی- بحرین کے بزرگ علمائے دین آيت اللہ عیسی قاسم اور علامہ الغریفی نے جائز اور منصفانہ مطالبات کی بنا پر شیخ علی سلمان کے خلاف مقدمے کو بحرین کے تمام عوام کے خلاف مقدمہ قرار دیا ہے- جیل میں قید شیخ علی سلمان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ جمہوری راستوں سے اپنے ملک کی حکومت کا انتخاب کرنے کے اپنے حق تک پہنچنے کے لیے بحرین کےعوام کی مدد کرے- انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس عرصے کے دوران جن مسائل کی وجہ سے ان پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے وہ انہوں نے اس سے قبل براہ راست بحرین کے بادشاہ، ولیعہد، وزیر داخلہ اور وزیر دربار تک پہنچائےتھے-العالم ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق نبیل رجب نے کہا کہ برطانوی حکومت ایک ایسے وقت میں بعض ملکوں میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے احترام پر بہت توجہ دیتی ہے کہ جب وہ بحرین میں عوام کے حقوق کی پامالی اور عدل و انصاف کے فقدان سے چشم پوشی کرتی ہے- انہوں نے کہا کہ آل خلیفہ کی ڈکٹیٹرحکومت نے برطانیہ سمیت مغربی ملکوں کی حمایت سے بحرین میں احتجاج کرنے والوں کو کچلنے کی پالیسی میں شدت پیدا کی ہے اور یہ امر عالمی حالات کے بارے میں برطانوی حکام کے دوہرے رویے کی عکاسی کرتا ہے- بحرین سے ہی ایک اور خبر ہے کہ آل خلیفہ کی عدالت نے سات احتجاجی مظاہرین کو پانچ سے سولہ سال تک قید کی سزا سنائی ہے- بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت نے چودہ فروری دو ہزار گیارہ سے کہ جب سے عوامی انقلابی تحریک شروع ہوئی ہے، انقلابیوں، مخالف رہنماؤں اور پرامن مظاہرین کو جیلوں میں ڈالنے کے لیے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے اور وہ بےبنیاد بہانوں اورالزامات کے تحت مخالفین کو طویل قید کی سزائیں دے رہی ہے-

متعلقہ مضامین

Back to top button