دہشتگرد تنظیم داعش کے چنگل سے فرار برطانوی مسلمان خاتون کے ہولناک انکشافات
لندن: عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کی جاب سے مقامی آبادی پر کئے جانے والے مظالم کی داستان تو طویل ہے لیکن یہ اس قدر انسانیت سوز تحریک ہے کہ جو اس میں شامل ہونے کی کوشش کرتا ہے اس میں موجو ظالم عناصر اسے بھی نہیں بخشتے اور ہر قسم کے ظلم و بربریت کا نشانہ بنانے لگتے ہیں۔ ایک 25سالہ برطانوی مسلمان خاتون ترینہ شکیل کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ یہ خاتون بہت شوق کے ساتھ اپنے سولہ ماہ کے بچے ذہیم کو لے کر شام پہنچی تھی تا کہ داعش میں شامل ہو کر لڑائی کرسکے لیکن اس کا جنون اس وقت بالکل ہی ختم ہو گیا جب اسے کہا گیا کہ وہ ایک لنگڑے کے ساتھ زبردستی جہاد النکاح کر لے لیکن اس نے انکار کردیا اور پھر اس پر ظلم کیا جانے لگا ۔ ترینہ کے خاندان نے برطانوی اہلکاروں کو بتایا ہے کہ ان کی بیٹی ایک نارمل اور خوش رہنے والی لڑکی تھی لیکن پھر ایک دم اس کے ذہن میں سوار ہو گیا کہ وہ داعش میں شامل ہو کر اسلام کی خدمت کرے گی۔ اس کی اپنے شوہر کے ساتھ علیحدگی ہو چکی تھی جبکہ اس کا ایک بیٹا بھی تھا۔ اس دوران وہ داعش کے نظریات کی حامی ہونے لگی اور یہ سوچنے لگی کہ وہ داعش میں شامل ہوکر ہی مذہب کو اچھی طرح سمجھ سکتی ہے اور لوگوں کی خدمت کر سکتی ہے۔