پاکستان

پاک ایران سرحدی کشیدگی باہمی تعلقات خراب کرنے کی کوشش قرار

کوئٹہ: پاکستان اور ایران نے مشترکہ سرحدی علاقوں میں حالیہ کشیدگی کو دو پڑوسی ممالک کے درمیاں تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی علاقوں میں حالیہ پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کے حل کیلئے ایرانی صوبے سیستان کے گورنر اوساط علی ہاشمی نے پاکستان کا دو روزہ دورہ کیا ہے اور اس دوران گورنر، وزیراعلی بلوچستان اور کمانڈر سدرن کمانڈ سے ملاقاتیں کی ہیں۔

دونوں ممالک نے سرحد پر دہشت گردی کی روک تھام کیلیے فورسز اور خفیہ اداروں کے درمیان تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ منشیات کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے موثر اقدمات اٹھانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعلی بلوچستان اور گورنر سیستان بلوچستان نے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلیے تافتان کے علاوہ تربت’ پنجگور اور گوادر کے مقام پر مزید تجارتی پواینٹس کھولنے کا بھی اعلان کردیا ہے۔

دورے کے اختتام پر کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہویے وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ سرحدی کشیدگی کے خاتمے کیلیے دونوں ممالک کو مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔

عبدالمالک بلوچ نے سیستان کے گورنر کو یقین دہانی کروائی کے پاکستان کسی بھی صورت میں اپنی زمین کو شدت پسندی اور ہمسایہ ملکوں میں دراندازی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیگا۔

وزیر اعلٰی بلوچستان کا پاکستان اور ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہم اس منصوبے کی فوری طور پر تکمیل کے خواہش مند ہیں۔

اس موقع پر اوساط علی ہاشمی کا کہنا تھا کہ کچھ عناصر دونوں ملکوں کے درمیاں صورت حال کو کشیدہ دیکھنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے ان کی جانب سے حملے بھی سامنے آئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button