مشرق وسطی

شام و عراق میں دہشتگردوں کیساتھ ترکی کے تعلقات کو بے نقاب کرنیوالی مقتول خاتون صحافی سرینا شم

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کی تازہ رپورٹ کے مطابق رواں سال 40 میڈیا پرسنز اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور اور یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے، چند ماہ قبل شام میں امریکی سعودی نواز تکفیری دہشتگردوں نے حزب اللہ کے المنار ٹی وی کے تین افراد جن میں ایک کیمرہ مین ایک رپورٹر اور ایک ٹیکنیشن تھے، کو معلولہ کے علاقے میں حملے میں شہید کر دیا، تکفیری دہشتگردوں نے انکی کار پر فائرنگ کی۔ صحافی پر حملہ جنیوا کنونشن کے مطابق جرم ہے لیکن عالمی دنیا اور میڈیا اس ظلم پر خاموش ہے۔ اسی طرح کا ایک دلخراش واقعہ گذشتہ دنوں ترکی میں پیش آیا، جہاں سرینا شم شام میں واقع کرد آبادی والے شہر کوبانی کے حالات کی رپورٹنگ پر مامور تھیں، کہ ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا، بتایا جاتا ہے کہ وہ ترکی کے شہر سوروچ سے واپس اپنے ہوٹل آرہی تھیں کہ ایک ٹرک نے ان کی گاڑی کو ٹکر مار دی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئیں۔

ترکی کے حکام کے مطابق حادثے کا باعث بننے والے ٹرک اور اس کے ڈرائیور کے بارے میں کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں ہے، پریس ٹی وی کے نیوز روم کے انچارج حمدک رضا امامی نے سرینا شم کی مشکوک موت کا باعث بننے والے حادثے کے مشکوک ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ علاقے میں جاری بحران میں انقرہ کے کردار سے دنیا کو آگاہ کرنے کا مشن سنبھالے ہوئی تھیں۔ سرینا شم کا واحد جرم یہ تھا کہ شام اور عراق میں تکفیری دہشت گردوں کے ساتھ ترکی کے تعلقات اور تعاوں کے طریقہ کار کو بے نقاب کر رہی تھیں۔ واضح رہے کہ سرینا شم نے پریس ٹی وی کو جمعے کے روز بتایا تھا کہ ان کو ترک انٹیلیجنس کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ سرینا شم کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ان چند لوگوں مں سے ہیں کہ جن کے پاس ترکی کے راستے شام میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کی ویڈیو فلمیں موجود ہیں۔

محترمہ سرینا شم لبنانی نژاد امریکی شہری تھیں۔ وہ ترکی کی خفیہ ایجنسی کی طرف سے جاسوسی کا الزام لگائے جانے کے بعد ایک مشتبہ حادثے میں ماری گئیں۔ پریس ٹی وی کے شعبہ خبر کے انچارج عمادی کا کہنا ہے کہ سرینا شم کی موت کو حادثہ قرار دینا بچگانہ سوچ ہے، ان کو ایک سازش کے تحت ایک حادثے میں ہلاک کیا گیا ہے۔ یاد رہے سرینا رپورٹنگ کے بعد اپنی رہائش گاہ کی طرف آرہی تھیں کہ ایک بڑے ٹرک نے ٹکر مار کر انہیں مار دیا۔ صحافیوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ازالہ کا مطالبہ کرتے ہوئے اسلام آباد میں متعین المنار ٹی وی کے رپورٹر کا کہنا ہے کہ یونیورسل جرنلسٹ یونین صحافیوں کو تحفظ فراہم کرے، تاکہ وہ کلمہ حق دنیا تک اچھے انداز میں پہنچا سکیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button