مشرق وسطی

بحرین میں بنیادی ترین انسانی حقوق کی پامالی پراحتجاج

بحرین کی سیاسی شخصیتوں کی گرفتاری اور بحرین کے سیاسی گروہوں کی سرگرمیوں پر پابندی جیسے آل خلیفہ کے اقدامات میں تیزی سے اس ملک میں استبدادی ماحول اور شہری آزادی کی خلاف ورزی کا پتہ چلتا ہے جس پر ہمہ گیر احتجاج ہورہا ہے۔

یہ احتجاج و اعتراض مغرب کے قانونی اداروں تک پہنچ چکا ہے جو معمولا مغربی حکومتوں کی آل خلیفہ کی حمایت پر مبنی پالیسیوں کی پیروی کرتے ہیں اور آل خلیفہ کی پالیسیوں پر خاموشی اختیارکرتےہیں۔
اس سلسلے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز کے سربراہ کی آزادی کا مطالبہ کیا ہے۔
بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز کے سربراہ نبیل رجب کی پولیس اہلکاروں کی توہین کے الزام میں گرفتاری کے بعد مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں ہیومن رائٹس واچ کے سربراہ جواسٹروک نے اس اقدام کو بحرین میں انسانی حقوق کی پامالی سے تعبیرکیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی نبیل رجب کی گرفتاری کو بحرین میں آزادی بیان پرکاری ضرب اور آل خلیفہ کی جانب سے اپنے تمام مخالفین کو کچلنےکی کوشش قرار دیاہے۔
بحرین میں آل خلیفہ کی جابر حکومت کے ہاتھوں پہلے سے زيادہ سلب آزادی، بڑے پیمانے پر سیاسی شخصیتوں کی گرفتاری اور تمام جماعتوں اور تنظیموں کو ختم کرنے کے لئے آل خلیفہ کے اقدامات نے بحرینی حکومت کی استبدادی ماہیت کوپہلے سے زیادہ آشکار کردیا ہے۔
بحرین کے انسانی حقوق کے مراکز کے اعلان کے مطابق چار ہزار سے زیادہ سیاسی قیدی اس وقت جیلوں میں ہیں۔ بحرینی جیلوں میں حد سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی اس ملک میں اس بحران میں شدت کی عکاسی کرتی ہے جو چودہ فروری دوہزارگیارہ سے شروع ہونے والی عوامی تحریک کے بعد شروع ہوا ہے۔آل خلیفہ حکومت نےظالمانہ پالیسیاں اختیارکرتے ہوئے بحرین کو بحرینی شہریوں کی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت کے مخالف گروہوں نے سیاسی شخصیتوں کی گرفتاری، اور سیاسی گروہوں کی سرگرمیوں پر آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کی جانب سے عائد پابندی کو غیر جمہوری اقدام قرار دیا ہے۔
آل خلیفہ کے ان اقدامات سے بحرینی عوام کے احتجاج میں شدت آئی ہے اور منامہ میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے ہیں۔
بحرینی عوام نے منامہ ميں احتجاجی مظاہرہ کرکے آل خلیفہ حکومت کے خاتمے کامطالبہ کیاہے۔
بحرین کے حکمراں ٹولے نے اس ملک کے عوام کی آزادی بیان، پرامن اجتماعات اور سیاسی جماعتوں کی تشکیل پر پابندی عائد کردی ہے۔
بحرین میں عوامی تحریک جاری رہنے سے پتہ چلتا ہے کہ دوہزارچودہ میں بحرینی عوام کی جدو جہد میں تیزی آئی ہے۔ اور بحرینی عوام وزارت داخلہ کی جانب سے عائد پابندی کو نظرانداز کرتے ہوئے دار الحکومت منامہ سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں پرامن مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
بحرین میں عوامی تحریک کا سلسلہ جاری رہنے سے پتہ چلتا ہے کہ آل خلیفہ اور اس کی حامی حکومتوں کی جانب سے مظاہرین کی سرکوبی کے باوجود بحرینی عوام اس ملک میں بنیادی تبدیلی آنے تک اپنی تحریک جاری رکھنے کےلئے پرعزم ہيں۔
گذشتہ مہینوں میں آل خلیفہ کے خلاف بحرینی عوام کے بڑھتے ہوئے احتجاج نے سیاسی ماہرین کے لئے اس بات میں شک و شبہے کی کوئی گنجائش باقی نہيں چھوڑی ہے کہ بحرینی عوام اپنے مقصد کے حصول یعنی اس ملک سے استبدادی حکومت کے خاتمے تک چین سے نہيں بیٹھیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button