سعودی عرب

سعودی عرب کے ایران اور حزب اللہ پر بے بنیاد الزامات

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایران،شام اور حزب اللہ کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔ سعودی وزیرخارجہ نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایران اور حزب اللہ کی شام میں موجودگی کا الزام لگاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ شام سے غیر شامی فوجوں کو نکل جانا چاہیے۔سعودی وزیر خارجہ نے سی این این سے گفتگو میں شام کی صورت حال کو انسانی المیے سے تعبیر کیا ہے ۔سعود الفیصل نے شام میں دہشتگردوں کو دی گئ اپنی فوجی اور تسلیحاتی امداد کا زکر کئے بغیر شام میں دہشتگردی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفیصل ایک ایسے عالم میں ایران وئیرہ پر بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں سعودی حکومت خطے مین دہشتگردوں کی سب سے بڑی حامی ہے ۔القاعدہ،داعش اور اسطرح کے دیگر گروہوں کو سی ائی اے ،موساد وغیرہ نے تربیت دی اور ان کو تمام تر مالی اور تسلیحاتی مدد سعودی عرب اور اسکے علاقائی اتحادیوں کیطرف سے کی گئی۔آج دہشتگردی کے حامی دہشتگردی کے مقابلے کا روپ دھار کے رائے عامہ کو فریب دے رہے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ حقیقت میں تحریف کے مرتکب ہو رہے ہیں۔آج ان لوگوں نے دہشتگردی کے مقابلے کا پرچم اٹھا رکھا ہے جو دہشتگردی کے بانی ہیں۔سعودی عرب کے وزیرخارجہ کے جنرل اسمبلی کے حالیہ بیان کو بھی اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ سعود الفیصل کے حالیہ بیانات اس قدر مضحکہ خیز ہيں کہ سعودی حکام بھی اسکے اثرات کو محسوس کررہے ہیں۔سعودی عرب کے وزیرخارجہ محمد بن نایف نے سیکوریٹی فورسز سے خطاب میں کہا ہے کہ سعودی عرب نے دہشتگردی سے مقابلے کے لئے ایسا مثالی نظام پیش کیا ہے کہ دوسرے ممالک اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔نایف نے یہ بھی کہا ہے کہ داعش نامی گروہ حادثاتی طور پر وجود میں نہیں آیا ہے بلکہ بعض ممالک نے مخصوص اہداف کے لئے اسکو بنانے اور مضبوط بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ایران۔شام اور حزب اللہ کے خلاف سعودی وزیرخارجہ کا بیان امریکہ اور برطانیہ کے ایران مخالف تکراری بیانات کا ہی سلسلہ ہے ۔بہرحال ایران،حزب اللہ اور شامی حکومت کے خلاف حالیہ الزامات سے اندازہ ہوتا ہے کہ سعودی حکام شام کے حوالے سے ایک بند گلی میں پہنچ چکے ہیں۔ دہشتگردی تمام ممالک کے لئے ایک خطرہ ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سعودی عرب ،لندن اور واشنگٹن کے ساتھ ملکر اپنے آپ کو اس مسئلے سے دور رکھنا چاہتا ہے ۔سعودی حکام کے نظر میں برطانیہ ،امریکہ اور سعودی عرب وغیرہ کا دہشتگردی کے خلاف اتحاد دہشتگردی کے خلاف مقابلے کا واحد راستہ ہے اور اس کے ہیرو بھی وہی لوگ ملک قرار پائیں گے جو اس اتحاد کو مانتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button