پاکستان

وہابیت کی آواز "امت اخبار” کی شیعہ مراکز کے خلاف ہزارسائی

پاکستان میں وہابی نظریات کے حامل اخبار "امت” کی شیعہ دشمن پالیسی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ لیکن اب اس اخبار نے صحافت کی اخلاقی حدوں کو بھی پار کردیا اور پاکستان میں موجود امت اخبار کے فنانسسر وہابی دیوبندی مدارس کو بچانے کے لئے اس وہابی اخبار نے شیعہ مراکز کے خلاف جھوٹے پروپگنڈے کرنا شروع کردئے ہیں۔

بقول امت اخبار پاکستانی حکومت کی انسداد دہشت گردی ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شیعہ طلبہ جو عراق و قم دین کی تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں انکا وہاں برین واش کیا جاتا ہے اور پاکستان میں حکومت کے خلاف اکسایا جاتا ہے۔
امت اخبار کی یہ رپورٹ حکومتی ادارے کے مراسلے کی بنیاد پر ہے جو 13 اگست کو شائع کیا گیا تھا۔ اگر غور سے وفاقی حکومت کے مراسلے کو پڑھا جائے تو اس مراسلے میں ایسا کچھ بیان نہیں کیا گیا جو امت اخبار نے مرچ مصالہ لگا کر رپورٹ میں پیش کیا ہے۔ اس خبر یا رپوٹ سے امت اخبار کی وہابی شر انگیز شوچ کا باخوبی اندازا لگایا جاسکتا ہے کہ کس طرح پاکستاں کی معصوم عوام کو یہ وہابی نژاد اخبار اور اسکے ایڈیڑ اور رپورٹر زرد صحافت کے ذریعے گمراہ کررہے ہیں۔ ایک ماہ پہلے جاری ایک رپورٹ کو اب شائع کرنے کا مقصد اس اخبار کا شیعہ مسلمانوں کو سنیوں سے لڑانے کی
سازش بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔
وہابیت کی آواز "امت اخبار” کی شیعہ مراکز کے خلاف ہزارسائی
ایک ایسے موڑ پر جب شیعہ اور سنی مسلمان مل کر اسلام آباد میں ایک ظالم حکومت کے خلاف احتجاج کررہے ہیں تو اس قسم کی رپورٹ شائع کرنے کا کیا مقصد ہوسکتا ہے؟ حکومت کی رپورٹ کو غلط انداز میں پیش کرکے امت اخبار نے جو سازش کی ہے اس بات کا سیکورٹی ادارے فوری نوٹس لیں۔
وہابیت کی آواز امت اخبار کو چلینج
پاکستان بالخصوص شیعہ مسلمانوں کے خلاف آج کے دور کا معاویہ یہ امت اخبار ہے، شیعہ کلنگ سے لے کر بڑے بڑے شیعہ اجتماعات کے خلاف اس اخبار کی صحافت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ ہم امت اخبار کو چلینج کرتے ہیں کہ وہ ثابت کریں کے عراق یا ایران سے دینی تعلیم مکمل کرکے واپس آنے والے کسی طالب علم نے دہشتگردی کے لئے کسی کو اکسایا ہو، خودکش بمبار پیدا کیئے ہوں، ملک سے غداری کی ہو، امنیت کو خراب کرنے کی بات کی ہو یا نفرت انگیز تقاریر یا کسی کے کفر کا فتویٰ دیا ہو، ہمیں سو فیصد یقین ہے کے امت اخبار کے پاس کسی قسم کا ثبوت نہیں ہوگا۔
لیکن ہم ثابت کرسکتے ہیں کہ پاکستان میں موجود دیوبندی وہابی مدارس دنیا بھر میں دہشتگردی اور دہشتگردوں کی برآمداد کررہے ہیں، یہ دہشتگرد مدارس ناصرف دہشتگردی کررہے ہیں بلکہ اس ملک میں نفرت اور فرقہ واریت کی بنیاد ڈالنے والے یہ مدارس ہیں، کراچی میں فرقہ واریت کی ہوا ڈالنے والا یہی جامعہ بنوریہ ہے جو آج دیوبندیوں کا مرکز ہے۔ یہی پاکستانی وہابی دیوبندی مدارس جو امت اخبار کے فنانسر ہیں اس ملک کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔ اسلام آباد میں لال مسجد کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ انہی مدارس میں دنیا بھر کے دہشتگردوں کا برین واش کیا جاتا ہے انہیں خودکش بمبار بناکر دنیا میں دہشتگردی کرنے کے لئے بھیجا جاتا ہے۔ انہیں مدارس نے عبدالماک ریگی (جنداللہ کا سبراہ) جیسے دہشتگردوں سے لے کر حال ہی میں ایک پاکستانی جامعہ بنوریہ کے طالب علم مولانا عاصم عمر جیسے دہشتگردوں کا پیدا کیا ۔ مولانا عاصم عمر القائدہ جیسی دہشتگرد تنظیم کا جنوبی ایشیا کا سربراہ ہے۔ معصوم بچوں کی زیادتی اور جہاد النکاح کے نام پر زنا جیسے جرائم سے لے کر جی ایچ کیو پر حملہ ہو کسی اہم تنصیبات پر حملہ ہو تحقیقات ہوتی ہیں تو انکا لنک انہیں مدارس سے نکلتا ہے۔ لیکن کیوں صحافت کے نام پر دھبہ اخبار امت کو یہ نظر نہیں آتا کیونکہ یہ امت اخبار انہیں دہشگرد مدارس کا میڈیا ایڈوائز ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button