بلوچستان، دہشتگرد گروہوں جیش العدل اور جیش النصر کے درمیان تصادم، عبدالمالک ریگی کا بھائی و بھانجا واصل جہنم
ایران میں سرگرم دو دہشتگرد تنظیموں جیش العدل اور جیش النصر کے درمیان تصادم کے نتیجے میں دہشتگرد گروہ جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کا بھائی عبدالرؤف ریگی اور اس کا بھانجا ابوبکر ریگی ہلاک ہوگئے۔ مقتول دہشتگرد عبدالرؤف ریگی دہشتگرد گروہ جیش النصر کا سربراہ تھا۔ ایرانی سرکاری ٹی وی پریس ٹی وی نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ دہشتگرد گروہ جیش النصر کا سربراہ اور اس کا بھانجا پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں تصادم میں ہلاک ہوئے ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق دہشتگرد گروہ جیش النصر کے رہنماؤں عبدالرؤف ریگی و بھانجے کی ہلاکت کا واقعہ تین روز قبل کوئٹہ میں پیش آیا ہے۔ عبدالروف ریگی کے ساتھ ہلاک ہونے والے ایک شخص کی تدفین ایرانی سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے ضلع واشک کی تحصیل ماشکیل کے علاقے سوتگان میں ہوئی ہے۔ تاہم پاکستانی حکام نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی، جبکہ ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ایرنا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عبدالرؤف ریگی اور اسکا بھانجا ابوبکر ریگی پاک ایران سرحدی ضلع چاغی کے علاقے دالبندین میں ایک دوسرے دہشتگرد گروہ جیش العدل کے حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ عبدالرؤف ریگی دہشتگرد گروہ جنداللہ کے سربراہ عبدالمالک ریگی کا بھائی تھا۔ جسے 20 جون 2010ء کو ایرانی حکومت نے پھانسی دے دی تھی۔ ایرانی سکیورٹی فورسز نے فروری 2010ء میں دبئی سے کرغستان جانے والی کرغزستان ایئر ویز کی اس پرواز کو بندر عباس کے ہوائی اڈے پر اتارا تھا۔ جس میں ایرانی حکومت کو کافی عرصے سے مطلوب عبدالمالک ریگی سوار تھا۔ اطلاعات کے مطابق دہشتگرد گروہ جنداللہ کا نام بعد ازاں تبدیل کرکے جیش العدل رکھ دیا گیا تھا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق عبدالمالک ریگی کی گرفتاری اور پھانسی کے بعد اس کے بھائی عبدالرؤف ریگی اور تنظیم کی قیادت کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ عبدالرؤف ریگی خود قیادت سنبھالنا چاہتا تھا۔ بعض رپورٹس کے مطابق اختلافات پانچ مغوی ایرانی سرحدی فورسز میں سے ایک اہلکار کے قتل کی وجہ سے پیدا ہوئے۔ ان ایرانی اہلکاروں کو چھ فروری 2014ء کو ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کے علاقے جیکی کور سے اغواء کیا گیا تھا۔ باقی چار اہلکاروں کو بعد ازاں چار اپریل کو رہا کر دیا گیا تھا۔ اس سے قبل اکتوبر 2013ء میں بھی دہشتگرد گروہ جیش العدل نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں ایرانی سرحدی فورس کے 14 اہلکاروں کو شہید کر دیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق عبدالرؤف ریگی نے بعدازاں جیش النصر کے نام سے علیحدہ تنظیم قائم کرلی تھی، جبکہ جیش العدل کی قیادت محمد ظاہر بلوچ نے سنبھال لی۔ دوسری جانب آذر بائیجان کی ایک ویب سائٹ ٹرینڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق جیش العدل نے اپنے فیس بک ویب اکاؤنٹ پر 29 اگست کو ایک بیان کے ذریعے اس بات کی تردید کی ہے کہ عبدالرؤف ریگی کے قتل میں جیش العدل کا ہاتھ ہے۔ رپورٹ کے مطابق جیش العدل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے عبدالرؤف ریگی کے ساتھ اختلافات تھے، لیکن یہ اختلافات اتنی شدت کے نہیں تھے کہ بات تصادم تک چلی جائے۔