پاکستان

پاکستان میں صحافیوں کو طالبان اور لشکر جھنگوی سے خطرہ ہے، رپورٹ ایمنسٹی انٹرنیشنل

media1انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنشینل نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحافیوں کو تمام اطراف سے دہشت و قتل سمیت ہر قسم کے تشدد کا مستقل خدشہ ہے۔ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ و کالعدم سپاہ صحابہ (اہلسنت و الجماعت) سمیت دیگر کی طرف سے صحافیوں کو ہراساں و قتل کیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں صحافیوں کو طالبان، لشکر جھنگوی اور بلوچ گروپوں، جبکہ پنجاب میں صحافیوں کو طالبان اور لشکر جھنگوی سے منسلک گروپوں سے خطرات لاحق ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنشینل ایشیاء پیسیفک ریجن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیوڈ گرفتھر نے "پاکستان میں صحافیوں پر حملے، تمھارے لیے گولی چن لی گئی ہے” کے عنوان سے اپنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں صحافی برادری گھیرائو میں ہے۔ خاص طور پر سلامتی کے امور، انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے ہر طرف سے خاص نشانے پر ہیں۔ 2008ء میں جمہوری دور کی بحالی کے بعد 35 پاکستانی صحافی قتل ہوئے لیکن ایک کے سوا کسی کیس میں ملزمان انصاف کے کٹہرے میں نہیں لائے گئے۔

رپورٹ میں 100 سے زائد میڈیا ورکرز کے انٹرویو پیش کیے گئے ہیں اور 70 کیسوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ بعض صحافیوں نے خفیہ اداروں سے خطرہ ظاہر کیا جبکہ بعض نے کالعدم تنظمیوں سمیت کچھ اور نام پیش کیے۔ رپورٹ کے مطابق پہلے صحافیوں کو ٹیلی فون پر دھمکیاں دی جاتی ہیں اور پھر اغوا، تشدد اور بعض اوقات قتل کر دیا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی میڈیا و ادارے صحافیوں کی مناسب تربیت، تعاون اور امداد یقینی بنائیں اور انھیں خطرات سے بچانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان میں میڈیا کو خاموش کرایا جا سکتا ہے، کیونکہ خوف کے سآئے آزادی اظہار اور پاکستان بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کی جدوجہد پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکام میڈیا ورکروں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرانے اور ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہچانے میں ناکام ہیں۔ اس عرصے میں متعدد صحافیوں کو دھمکیاں دیں گئیں، ہراساں کیا گیا اور اغواء کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ صحافیوں کو مستقل خدشہ ہے کہ کوئی بھی حساس خبر شائع کرنے پر انھیں کسی بھی طرف سے تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button