پاکستان

سٹیٹ کبھی سرنڈر نہیں کرتی، دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کا کوئی آئینی جواز نہیں، افتخار چوہدری

chodriسابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد واقعہ سکیورٹی اداروں کی غیر ذمہ داری کے باعث پیش آیا ہے جس میں کوئی دو رائے نہیں ہوسکتیں۔ وہ گجرات کے نواحی قصبہ صبور میں ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ملک رفاقت اعوان کی رہائشگاہ پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج بھی سکیورٹی اداروں نے صورتحال بہتر نہ بنائی تو کسی اور جگہ بھی کل کو وہ حملہ کرنیکی جرات کرسکتے ہیں۔ وکلاء ججز اور عوام کردار ادا کریں، اسی سے حالات بہتر ہوسکتے ہیں۔ وکلاء، ججز صحیح ملزمان کا چالان کرکے انہیں بے نقاب کریں، اصل کرداروں کو سزا ملے گی تو آئندہ کسی کو ایسا کرنیکی جرات نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کیخلاف اقدام کرنے والا کسی بھی رعایت کا مستحق نہیں۔ اسٹیٹ کبھی بھی سرنڈر نہیں کرتی، شہید ہونیوالوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ایسے لوگوں سے مذاکرات کرنا ایگزیکٹو کا کام ہے، ہم اُس میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے، پاکستان کا آئین اسٹیٹ کے اوپر کسی کو حملہ کرنیکی اجازت نہیں دیتا۔ افسوس کی بات ہے کی انویسٹی گیشن کا سلسلہ آج تک معیاری نہیں بنایا جاسکا کیونکہ فرضی تفتیش سے ہی ملزمان فائدہ اُٹھاتے ہیں۔
قبل ازیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ محمد انور خاں کاسی، سینئر جج ریاض احمد خان، شریعت کورٹ آزاد کشمیر کے جج حسین مظہر حکیم، سیشن جج راجہ طارق نے بھی فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے کہا معصوم بچوں اور عورتوں کو مارنا کہاں کی مسلمانیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کسی بھگوڑے کو سپورٹ نہیں کرتا۔ جہلم سے نامہ نگار کے مطابق افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی قانون کو ہاتھ میں لے کر معصوم شہریوں کو قتل کرنے والوں سے مذاکرات کرنے کا کوئی آئینی جواز ہے، ریاست اپنا آئینی فرض ادا کرتے ہوئے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہچا کر قانون کی حکمرانی قائم کرے اور عوام کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرے۔ افتخار محمد چوہدری نے شہید رفاقت حسین اعوان کے بھائی کرنل صفدر حسین اعوان، 13سالہ بیٹے افراسیاب اعوان اور شہید سید تنویر حیدر کے بیٹے علی عون اور علی زین سے ملاقات اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب دہشت گردی کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے۔ انہوں نے سکیورٹی اداروں کی کارکردگی کو نہایت ناقص قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر سکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات ہوتے تو سانحہ نہ ہوتا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button