پاکستان

سپاہیوں کے سروں سے فٹ بال کھیلنے والے طالبان کو چوہدری نثار کی کرکٹ کھیلنے کی دعوت، طالبان کا انکار

nisar talibanاسلام آباد میں پی سی بی الیون اوردولت مشترکہ کی ٹیموں کے درمیان ایک نمائشی میچ میں شرکت کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ طالبان چاہیں توکرکٹ میچ کھیلنے کیلیے تیارہیں۔سیدپور کرکٹ گرائونڈمیں پاکستان کرکٹ بورڈالیون اور کامن ویلتھ الیون کے درمیان ایک نمائشی میچ کے دوران صحافیوںسے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کرکٹ میچ کا مقصد عالمی برادری کو یہ پیغام دیناہے کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، بعض عناصر چاہتے ہیں کہ پاکستانی کرکٹ گرائونڈ میں کوئی میچ نہ کھیلا جائے تاہم ان کے یہ عزائم ناکام ہوں گے اور کھیلوں کے ایسے پروگرامز کے انعقاد کے ذریعے ملک کے بہتر تشخص کو اجاگر کیا جائے گا۔
انھوں نے کہاکہ سنا ہے کہ کئی طالبان کو بھی کرکٹ کھیلنے کا شوق ہے، اگر طالبان چاہیں تو ان کے ساتھ میچ کھیلنے کو تیار ہیں، امیدہے نتیجہ مثبت نکلے گا۔چوہدری نثار پاکستان کرکٹ بورڈ الیون کے ایک رکن کی حیثیت سے کھیلتے ہوئے 28 رنزبناکر ناٹ آئوٹ رہے۔ پی سی بی الیون نے 2 رنزسے میچ جیت لیا۔ کامن ویلتھ الیون کی قیادت آسٹریلین ہائی کمشنر پیٹر ہیو ہارڈ نے کی جبکہ پی سی بی الیون میں کرکٹ کے معروف کھلاڑی عمراکمل، وہاب ریاض، سہیل تنویر، عبدالقادر، اظہرعلی،سرفراز نواز، انتخاب عالم اور اعجاز احمدشامل تھے۔
جب کے، طالبان نے کرکٹ میچ کے بارے میں وزیر داخلہ کی پیشکش مسترد کردی اور کہا کہ کھیل نوجوانوں کو جہاد سے دور رکھنے کی سازش ہے۔ پیر کو اے ایف پی سے بات طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کرکٹ میچ کی پیشکش مسترد کردی اور کہا کہ سیکولر لوگوں نے نوجوانوں کو اسلامی تعلیمات اور جہاد سے دور رکھنے کیلیے کرکٹ میں مصروف کررکھا ہے،ہم کرکٹ کے سخت خلاف ہیں اور اسے ناپسند کرتے ہیں، مذاکرات میں تعطل حکومت نے پیدا کیا ہے، حکومت مذاکرات میں مخلص نہیں ہے جبکہ طالبان مذاکرات کیلیے تیار ہیں۔
دوسری جانب وزیر داخلہ کی کرکٹ میچ کی تجویزکو سوشل میڈیا (ٹویٹر) پر سخت تنقید کا سامنا ہے، ایک صارف نے کہا کہ کیا کرکٹ میچ سرخ پچ پر ہوگا اور شاید وہ سپاہیوں کے کٹے ہوئے سر بال کی جگہ استعمال کریں گے؟
دوسرے صارف نے وزیر داخلہ کو احمق قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیا کرکٹ میچ کے شائقین میں سرقلم کیے جانے والے مقتولین کے ورثا کو مدعو کیا جائے گا؟۔

متعلقہ مضامین

Back to top button