دہشتگرد کرمنلز ہیں، اسلام کا روپ دھار کر عوام کو بے وقوف نہیں بناسکتے، خورشید شاہ
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ مذاکرات کی افادیت ختم ہوچکی ہے، مذاکرات کی سمت نظر نہ آنا ہی اسکا سب سے بڑا ثبوت ہے، تمام چیزیں گو مگو کی حالت میں ہیں، وزیراعظم اور انکی ٹیم کو جلد از جلد فیصلہ کر لینا چاہئے، انکو وزیر اعظم کے بجائے ایک لیڈر بن کر فیصلہ کرنا چاہئے، میں محسوس کرتا ہوں کہ ہماری عسکری قوتیں تیش میں ہیں کہ انکے جوانوں کو دن دہاڑے بربریت کے طریقے سے شہید کیا جاتا ہے۔ سکھر ایئرپورٹ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان واقعات کی روک تھام کے لیے ایسے اقدامات اٹھانے پڑیں گے کہ جس سے یہ تاثر جائے کہ حکومت بھی موجود ہے اور حکومت کی رٹ بھی ہے، جس سے مقابلہ کرنا آسان نہیں ہے۔ دہشتگرد کرمنلز ہیں اور اسلام کا روپ دھار کر عوام کو بے وقوف نہیں بناسکتے، جس طرح سے انکی روش ہے یہ تو یہودی مذہب میں بھی نہیں ہوتا۔
قائد حزب اختلاف نے وزیراعظم کو یقین دلایا کہ انکی کرسی کو کوئی نہیں ہلا سکتا، یہی وزیراعظم رہیں گے اور وہ انکی مدد کریں گے، اگر پاکستان کی ریاست مضبوط ہوگی تو ہی وزیراعظم رہ سکتے ہیں جبکہ تمام حالات میں مجھ سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی ہے، میں نے تو کہہ دیا ہے کہ مجھے چھوڑ دیں، بس آپ جو فیصلہ کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ عسکری قوتوں نے میرے ساتھ تو کوئی بھی رابطہ نہیں کیا مگر انکے انداز سے ان کا غصہ معلوم ہوتا ہے کہ کبھی کبھی وہ ردعمل بھی دکھا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ہے، عوام بجلی، گیس اور دیگر مسائل کے باوجود عوام سڑکوں پر نہیں آ رہی ہے، صرف امن و امان کی وجہ سے سڑکوں پر ہیں۔ انہوں نے ایران کے دبائو پر کہا کہ ہماری خارجہ کور نے واضح کر دیا ہے ایران کو کہ ہمارے کسی قسم کی بھی مداخلت یا وابستگی نہیں ہے، تمام معاملات کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے گا، اگر پڑوسی ملک پرامن رہیں گے تو ہم پرامن رہیں گے۔