پاکستان

طالبان اور سپاہ صحابہ کے دیوبندی دہشت گردوں کے جرائم کاالزام سلفی وہابی پر لگانے کا کیا مقصد ہے

sk56پاکستان میں فوجی استعمار کے گماشتے اچھے طالبان اور برے طالبان کی لا یعنی بحث کے بعد آج کل ایک اور چال چل رہے ہیں – اس چال کا مقصد پاکستان میں ہونے والی تمام دہشت گرد کاروائیوں میں ملوث گروہوں تحریک طالبان پاکستان، سپاہ صحابہ (نام نہاد اہلسنت والجماعت)، لشکر جھنگوی، جنداللہ، جیش محمد جو تمام دیوبندی گروہ ہیں کی دیوبندی شناخت کو چھپانا ہے
بد قسمتی سے ایرانی امداد یافتہ کچھ شیعہ مولوی بھی دیوبندی دہشت گردوں کی دیوبندی شناخت کو چھپا رہے ہیں یاد رہے کہ ایران سعودی سلفیوں یا وہابیوں کی تو کھل کر مذمت کرتا ہے جبکہ پاکستان میں شیعہ اور سنی بریلوی کا قتل عام کرنے والے دیوبندی ملاؤں سے پیار کی پینگیں بڑھاتا ہے
یہی وجہ ہے کہ پاکستانی فوجی ایجنسیوں کے گماشتے اور ایرانی ریا ل خور افراد دیوبندی دہشت گردی کی واضح مذمت کرنے کی بجائے کبھی سعودی دہشت گرد کہتے ہیں، کبھی صیہونی یہودی ایجنٹ کہتے ہیں، کبھی وہابی کہتے ہیں، کبھی بھارتی یا امریکی ایجنٹ کہتے ہیں، کبھی خارجی تکفیری، سب کہتے ہیں لیکن سپاہ صحابہ و طالبان کی دیوبندی شناخت کی بات نہیں کرتے
حال ہی میں کچھ پاکستانی سنی بریلوی علما جیسا کہ علامہ حامد رضا، علامہ ثروت اعجاز قادری، مفتی محمد عابد مبارک اور شیعہ علماء جیسا کہ علامہ امین شہیدی اور علامہ ناصر عباس نے براہ راست یا بالواسطہ طور پر دیوبندی دہشت گردوں کے مسلک کی نشاندھی کی ہے پاکستان اور بین الاقوامی میڈیا میں بہت سے لوگ اب کھل کر دیوبندی دہشت گردوں کی نشاندھی کر رہے ہیں
اس کے باوجود کچھ نادان دوست بضد ہیں کہ سپاہ صحابہ اور طالبان کی دیوبندی شناخت کو چھپایا جائے یا ان کے جرائم وہابی سلفی کے سر منڈھ دیے جائیں، ملاحظہ کیجئے شیعہ کلنگ فیس بک پیج کس طرح معروف دیوبندی مولویوں مفتی نعیم اور عبد العزیز کو وہابی (اہلحدیث) کہ رہا ہے

یاد رہے کہ دیوبندی فقہ امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتے ہیں جبکہ وہابی، سلفی یا احلدیث غیر مقلد ہیں ہیں یعنی فقہ کے کسی خاص امام کی تقلید نہیں کرتے – یہی وجہ ہے کہ سپاہ صحابہ اور طالبان کے تمام تر حامی فیس بک پیجز کے نام علما دیوبند یا مسلک دیوبند کے نام سے منسوب ہیں، آپ کو سپاہ صحابہ یا لشکر جھنگوی کا کوئی فیس بک صفحہ علما اہل حدیث یا علما سلف کے نام سے منسوب نظر نہیں آئے گا – بلکہ سپاہ صحابہ اور طالبان وغیرہ کی ویب سائٹس پر شیعہ اور سنی بریلوی پر تنقید کے ساتھ ساتھ سلفی یا وہابی مسلک اور علما پر بھی تنقید نظر آتی ہے ملاحظہ کریں کس طرح سپاہ صحابہ کے حامی کھل کر سعودی وہابی سلفی مفتی پر تنقید کرتے ہیں لیکن انہی ویب سائٹس پر فضل الرحمن، تقی عثمانی، سمیع الحق وغیرہ کی بے انتہا تعریف لکھی ہوتی ہے
یقیناً سعودی عرب کے سلفی حکمران پاکستان میں دیوبندی دہشت گردوں کی مالی اور سیاسی امداد کرتے ہیں اور اس مدد کا انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن یہ بھی واضح رہے کہ پاکستان میں اہلحدیث یا وہابی سلفی گروہ موجود ہیں جن میں سب سے بڑا جہادی گروہ جماعت الدعوه یا لشکر طیبہ ہے – اس گروہ کے لوگ لفظ سلفی یا وہابی کے صحیح اہل ہیں لیکن پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں بشمول شیعہ نسل کشی میں اس گروہ کا کوئی نمایاں کردار نہیں امر واقعہ یہ ہے کہ جب دیوبندی طالبان نے افغانستان پر قبضہ کیا تو صوبہ کنر میں انہوں نے سلفی وہابیوں کی شریعت نافذ کرنے کی کوشش کو سختی سے کچلا اور سینکڑوں وہابیوں سلفیوں کو قتل کیا ہم جماعت الدعوہ کے سلفی وہابی دہشت گردوں کے حامی نہیں لیکن سپاہ صحابہ کے دیوبندی دہشت گردوں کے کے ہاتھوں معصوم سنی بریلوی، شیعہ اور مسیحیوں کے قتل کا الزام سلفی وہابیوں پر لگانا نہ صرف زیادتی ہے بلکہ قاتل کو صاف بچانے کے مترادف ہے جب تک رپورٹ میں اصلی قتل کا نام اور شناخت موجود نہیں ہوگی تو مقتول کے ورثا کو انصاف کیسے ملے گا؟ یہی وجہ ہے کہ آج اکوڑہ خٹک میں مولوی سمیع الحق کے مدرسہ حقانیہ سے لے کر راولپنڈی کے تعلیم القران مدرسے تک اور اسلام آباد کی لال مسجد سے لے کر کراچی میں بنوری مدرسے اور مسجد صدیق اکبر تک، تمام دیوبندی مدارس اور مولوی جیسا کہ مفتی نعیم، تقی عثمانی، حنیف جالندھری، اورنگزیب فاروقی، احمد لدھیانوی، مولوی عبد العزیز، مولانا سمیع الحق، مولانا فضل الرحمن، عدنان کاکا خیل وغیرہ طالبان کے اعلانیہ حامی اور سپاہ صحابہ کے جرائم پر خاموش ہیں یقینی طور پر دیوبندی مسلک کے کچھ نظریات خاص طور پر اولیا الله کے مزاروں، میلاد النبی اور عاشورہ محرم کے بارے میں ان کے اور سلفی وہابیوں کے پر تشدد خیالات میں زیادہ فرق نہیں لیکن اس مماثلت کی بنیاد پر دونوں کو ایک ہی مسلک یا گروہ قرار نہیں دیا جا سکتا – دیوبندیوں کا مماتی گروہ (جیسا کہ پنج پیری) عقائد میں سلفیوں سے زیادہ مماثلت رکھتا ہے لیکن اس کے باوجود یہ لوگ اصلاً حنفی دیوبندی ہیں، وہابی سلفی نہیں آج کل کچھ بد دیانت تجزیہ کار اور اخبار نویس ثابت کرنا چاہ رہے ہیں کہ لشکر جھنگوی برا ہے جبکہ سپاہ صحابہ بہتر ہے، پاکستانی طالبان برے ہیں جبکہ افغان طالبان بہتر ہیں، القاعد ہ ایک بری تنظیم ہے لیکن طالبان بہتر ہیں، وہابی سلفی برے ہیں لیکن دیوبندی بہتر ہیں، دیوبندی مماتی برے ہیں لیکن دیوبندی حیاتی بہتر ہیں وغیرہ – اس تمام بحث کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح سے عوام، میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ دیوبندی دہشت گردوں کی اصلی شناخت سے ہٹا دی جائے تاکہ وہ بے روک ٹوک دہشت گردی کی کاروائیاں جاری رکھ سکیں ان حالات میں جو شخص یا گروہ سپاہ صحابہ اور طالبان کی دیوبندی شناخت کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے اس کا شمار شیعہ اور سنی بریلویوں کے دوستوں میں نہیں کیا جا سکتا

متعلقہ مضامین

Back to top button