پاکستان

شریعت کے علاوہ کسی اور قانون کو مانتے تو کبھی نہ لڑتے: ترجمان طالبان ۔۔۔ کونسی شریعت؟ بم دھماکے اور پاک فوج کو ذبح کرنے والی؟

ttp tarjumanتحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہنا ہے اگر ہم شریعت کے علاوہ کسی اور قانون کو مانتے تو کبھی بھی لڑائی نہ کرتے. ترجمان شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ ان کی اصل لڑائی ہی شریعت کے لئے اور ہمیں اس کے علاوہ کچھ اور منظور نہیں جب کہ حکومت سے مذاکرات کا بھی مقصد ملک میں شریعت کا نفاذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبد العزیز اب بھی ہماری کمیٹی کا حصہ ہیں اور ان کی مشکلات جلد دور ہوجائیں گی۔ شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ ملک میں شریعت کا نفاذ اتنا مشکل کام نہیں، ہم سب مسلمان ہیں اور پاکستان بھی اسلام کے نام پر بنا، ہم شریعت نافذ کرنے کا مطالبہ امریکا سے نہیں پاکستان کے حکمرانوں سے کررہے ہیں جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب دو گروپ آپس میں ملتے ہیں تو مختلف مطالبات پیش کئے جاتے ہیں اور ہم حکومتی کمیٹی کی جانب سے پیش کردہ نکات پر غور کررہے ہیں جس پر ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ملک بھر میں بم دھماکے کرنا، پرامن شہریوں جن میں بچے بوڑھے اور خواتین شامل ہیں ان کو مارنا، پاک فوج کے نوجوانوں کے گلے ذبح کرنا، لوگوں کو بسوں سے اتار کر مارنا کس شریعت میں آتا ہے؟ طالبان کو ایک سازش کے تحت پروموٹ کیا جارہا ہے ان کا کسی اسلامی شریعت سے تعلق نہیں۔ اسلام ہرگز کسی انسان کو قتل کرنے یا مارنے کی اجازت نہیں دیتاا ور طالبان کے ہاتھوں 70 ہزار سے زائد بے گناہ شہری شہید ہوئے ہیں۔ کیا طالبا ان کا قصاص ادا کریں گے؟ اگر ظالمان ایسے گناہ کے مرتکب ہیں تو کس سازش کے تحت ان کو معصوم بنا کر پیش کیا جارہا ہے؟ یہ ساری سازش کس بات کا پیش خیمہ ثابت ہونے جارہی ہے؟

متعلقہ مضامین

Back to top button