پاکستان

اگر طالبان دہشتگردنہیں تو طالبان سے مذاکرات کیوں ؟؟

اگر طالبان دہشتگردنہیں تو طالبان سے مذاکرات کیوں ؟؟مولانا سمیع الحق ،مولانا فضل الرحمان،مولانا عبدالعزیز اور عمران خان جواب دیں کہ اگر طالبان دہشت گردی نہیں کر رہے تو ان سے مذاکرات کیوں کئے جا رہے ہیں؟
مولانا سعیع الحق ،مولانا فضل الرحمان ،مولانا عبدالعزیز اور عمران خان کا کہنا ہے کہ طالبان کے بجائے دہشتگردی کوئی اور کر رہا ہے تو پھر یہ لوگ اس بات کا جواب دیں کے دہشتگرد کون ہیں؟ اور جب طالبان اتنے ہی معصوم ہیں تو پھر ان سے مذاکرات کی کیا ضرورت ہے ؟؟
04 حنوری 2014 کو ایک طرف پشاور میں امام بارگاہ کو دھماکے کانشانا بنایا گیاجس میں 12 مومنین شہید ہوگئے اور متعدد زخمی ہوگئے ۔کچھ ہی دیر کے بعد کراچی میں ریلوے ٹریک کوبھی دہشتگردی کا نشانا بنایا گیا ،جس میں 5 0افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا اور متعدد زخمی اپنی زندگی کی جنگ لڑرہے ہیں ۔
ہمارے حکمران تو معصوم تحریک طالبان سے دہشتگردی کو ختم کرنے کے لئیے مذاکرات کر رہے ہیں ، مگر تحریک طالبان نے میڈیا پر ڈھونگ رچایا ہے کہ ہم نے دھماکے نہیں کئے ان دھماکوں کا الزام ان پر نہیں لگایا جائے، مگر ایک بات سمجھ میں نہیں آتی جب دھماکے طالبان نہیں کررہے تو یہ دھماکے کر کون رہا ہے ؟؟؟اور پاکستان کے نام نہاد حکمران مذاکرات کس سے کررہے ہیں؟،طالبان سے مذاکرات کا کیا فائدہ؟ وہ تو کوئی دہشتگردی ہی نہیں کر رہے ہیں ،مذاکرات تو ان سے کرنے چاہیے جوپاکستان میں دہشتگردی کر رہے ہےاور فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں ۔یا مذاکرات کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ حکومت پاکستان نوازشریف اپنے آفا سعودی عرب کو خوش کرنا چاہتی ہےجو دیوبند طالبان سے مذاکرات کرنے میںاپنا کردار ادا کر رہا ہے تا کہ اس ملک کو سعودی اسٹیٹ بنایا جا سکیے،
کیا عوام اپنے ملک میں معصوم جانوں کے زیا ںپر خاموش رہیں گے، کیا مملکت پاکستان کے معصوم عوام سعدی عرب کی خواہش کی بھینٹ چھڑنے کیلئے تیار ہیں؟یا پھر دہشتگروںکے خلاف آپریشن ہونا چاہیے ؟فصیلہ عوام کو کرنا چاہیے کیوں کہ اس ملک کے لئے عوام نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے ہمارے حکمرانوں نے نہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button