پاکستان

میری حکمت سے آج ہمارا دشمن مذہبی ہو یا سیاسی دونوں میدانوں میں تنہا کھڑا ہے، علامہ ساجد نقوی

sajidnaqvi1شیعہ علماء کونسل قم کے اعلی اختیاراتی ادارے مجلس نظارت کے اراکین نے علامہ سید ساجد علی نقوی سے ملاقات کی۔ ملاقات کی ابتداء میں مجلس نظارت کے صدر مولانا زوار حسین علوی نے علامہ سید ساجد علی نقوی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم دعا گو ہیں خدا وند متعال آپ کا سایہ قوم کے سروں پر قائم رکھے آپ نے ہر محاذ پر پاکستان کی تشیع کا بھر پور دفاع کیا، آپ کی قومی خدمات بالخصوص سانحہ راولپنڈی اور جلوس چہلم جوکہ ملت تشیع کے لئے چیلنج کی حیثیت رکھتا تھا آپ کی حکیماتہ تدبیر سے سازشی عناصر کوتاریخی شکست ہوئی ملت تشیع کی اس تاریخی فتح پر علماء قم آپ کو سلام پیش کرتے ہیں اور آپکی حکیمانہ قیادت میں ملت تشیع کے قومی کاروان کے ساتھ بھرپور تعاون اور مدد کی یقین دہانی کراتے ہیں۔ اس موقع پر علامہ ساجد نقوی نے دفتر قم کی قومی خدمات بالخصوص علماء و طلباء اور زائرین کی خدمات کو سرا ہتے ہوئے کہا کہ علماء قم نے ہمیشہ قوم کی رہنمائی کی ہے آج کے اس دور میں پہلے زیادہ سے قوم کو رہنمائی کی ضرورت ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم اپنی علمی صلاحیتوں کو اجاگر کریں گے اور اخلاقیات کے زیور سے مالا مال ہوں گے تب جاکر قوم کی صحیح رہنمائی کر سکتے ہیں۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے مجلس نظارت کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی سیاست میں ہمارا اہم رول ہے جوکسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ہم نے ہر محاذ پر قومی اور ملکی مفادات کا دفاع کیا، ہم نے ہمیشہ اتحاد و وحدت کے ذریعے صبر و تحمل سے دشمن شکست کو دی، فرقہ وایت ہو یا قانون سازی ہر میدان میں دشمن شکست سے دوچار ہوا، الیکشن 2013 میں ہماری حکمت سے دشمن سیاسی میدان میں آؤٹ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارا دشمن مذہبی میدان ہو یا سیاسی میدان تنہا کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں درندگی اوردہشت گردی ہے جس کو روکنا ریاست کام ہے- حضرت آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی بہت بڑا سانحہ اورایک بڑی گہری سازش تھی سانحہ کے بعد سازشی عناصر نے ملک بھر میں فساد پھلانے کی کوشش کی لیکن حکمت و دانائی سے ملکی سطح پر ہونے والے فساد کو روکا ، حکومتی اداروں اورمذہبی قائدین کو باورکرایا کہ یہ فرقہ وارانہ یا شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے ،ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے اجلاس طلب کئے اس طرح ملک کو فساد سے بچایا پھرمذہبی جلوسوں کی پابندی کا طوفان اٹھا اسے ختم کرنے میں کامیابی ہوئی تمام مذہبی قائدین نےمذہبی جلوسوں کےحق میں بیانات دیئے پھر روٹ تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہم نے ان کو کامیاب ہونے نہیں دیا اورمیں نےخود جاکر راجہ بازار جلوس چہلم کی قیادت کی کیونکہ یہ جلوس یا روٹ کا مسئلہ نہیں مکتب کی حیات ،تشخص اور آبرو کا مسئلہ تھا ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button