پاکستان

دیوبندی علماء کی اپیل ہمارے لیے حکم کا درجہ رکھتی ہے، جنود الحفصہ

maviya3کالعدم تحریک طالبان پاکستان پنجاب شاخ اور جنود الحفصہ کے سربراہ عصمت اللہ معاویہ نے کہا ہے کہ امن کیلئے دیوبندی علماء کی اپیل کسی صورت نظر انداز نہیں کرسکتے، حکومت ہمارے مطالبات تسلیم کر لے تو صلح ہوسکتی ہے۔ اصولوں کی بنیاد پر حکومت سے مذاکرات کرسکتے ہیں، شرائط میڈیا کے ذریعے پیش ہوسکتی ہیں نہ ٹاک شوز کے ذریعے مذاکرات کئے جاسکتے ہیں، بھارت نے پاکستان پر حملے کی جرأت کی تو ہم حکومت اور فوج کیساتھ نہیں ہونگے، نانگاپربت حملے کا مقصد ڈرون حملوں کا درد غیرملکیوں تک پہنچانا تھا۔ عصمت اللہ معاویہ نے میڈیا کو جاری کئے گئے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہماری تشریح کردہ شریعت کے مطابق اصول وضع کرنے کے لئے حکومت جید علماء کی کمیٹی بنائے تاکہ شریعت نافذ ہوسکے۔ عصمت ﷲ معاویہ نے کہا میڈیا کا اپنی طرف سے مذاکرات کیلئے شرائط پیش کرنا صحافتی اصولوں کے منافی ہے، آزاد خارجہ پالیسی، امریکی تسلط سے آزادی، ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ سمیت وہ تمام مسائل جن کی وجہ سے یہ جنگ چھڑی ہے، اگر حکومت حل کر دے تو بالکل صلح ہوسکتی ہے۔

پنچابی طالبان کا نعرہ سیکولر قوتیں لگاتی ہیں، ہماری جماعت سندھ، بلوچستان، گلگت، بلتستان، خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں موجود ہے، ہم نے اب تک جو بھی حملے کئے ہیں وہ اسلام اور ملک کے مفادات کو مدنظر رکھ کر کئے ہیں، ہم اس مقصد کو سامنے رکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں جس مقصد کیلئے پاکستان حاصل کیا گیا تھا۔ پاکستان کے قیام کا مقصد شریعت کا نفاذ ہے اور اسی سوچ نے ہمیں پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں اکٹھا کیا ہے اور ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ عصمت اﷲ معاویہ نے کہا ہم نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا اور اب بھی اگر حکومت سنجیدگی سے آغاز کرتی ہے تو پھر ہم اپنی شرائط مذاکرات کی میز پر رکھیں گے۔ دہشت گرد تنظیم کے سرغنہ نے مبینہ طور پر یہ بھی کہا ہے کہ ہم مذاکرات کے ہر مرحلہ میں قوم کو اعتماد میں لینگے، جس قوم کی آزادی کے لئے ہم نے اپنے گھر بار چھوڑے ہیں ہم اسے نظر انداز نہیں کرسکتے۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان کو جن عناصر کی طرف حمایت حاصل ہے اس بیان میں قوم سے مراد وہی لوگ ہیں۔ عصمت ﷲ معاویہ نے کہا کہ جنود الحفصہ لال مسجد آپریشن کے بعد وجود میں آئی تھی۔ مولانا غازی عبد الرشید نے بے حیائی اور عریانی کے بڑھتے ہوئے سیلاب کے خلاف آواز اٹھائی، مگر حکومت نے امریکی دباؤ پر لال مسجد آپریشن کیا۔ انہوں نے کہا شریعت کا نفاذ کوئی بہت بڑا کام نہیں، اگر حکومت خلوص نیت سے ملک کے جید علماء کی کمیٹی بنائے اور یہ کمیٹی ملک کیلئے شریعت کے مطابق اصول وضع کر دے تو ملک میں شریعت نافذ ہوسکتی ہے۔ عصمت اﷲ معاویہ نے کہا اگر ڈرون حملے بند نہیں ہوتے اور ان سے شام سے لے کر برما تک مسلمانوں کا قتل عام جاری رہتا ہے تو ہم کسی صورت میں بھی خاموش نہیں رہ سکتے اور ہم بھی اپنے اسی طرح حملے جاری رکھیں گے، ہم تو یہاں پھنسے ہوئے ہیں، اگر حکومت ہمیں راستہ دے تو دنیا دیکھے گی کہ ہم بھارت کے اندر جاکر بھی کس طرح جنگ لڑسکتے ہیں۔ یاد رہے ڈرون حملوں کو جواز بنا کر بھارتی ایما پر پاکستانی عوام کا قتل عام کرنے والے دہشتگرد شام میں سی آئی اے کے اتحادی اور ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button