پاکستان

کالعدم دہشت گرد جماعت کی شیعہ قائدین کے خلاف میڈیا وار میں شدت

SSP-Media-Warکالعدم دہشت گرد گروہ صحابہ کی شیعہ مسلمانوں کے خلاف میڈیا وار میں شدت آچکی ہے اور وہ شیعوں کے داخلی مسائل کے مطلق مذموم پراپیگنڈا مہم چلا رہے ہیں ۔
حال ہی میں ایک ویب میگزین میں مضمون شائع ہوا ہے جس میں شیعہ فقہ کے خلاف ہرزہ سرائی کی گئی ہے اور جس میں مجلس و حدت مسلمین ،شیعہ علماء کونسل اور دیگر شیعہ تنظیموں کے خلاف گفتگو کی گئی ہے اور مکتب اہلبیت پر تنقید کی گئی ہے ۔
مذکورہ مضمون سے لگ رہا ہے کہ پاکستان میں شیعہ مذہب کے خلاف ایک باضابطہ مہم کاآغاز کیا جارہا ہے اور اس جنگ میں دشمنان اہلبیت نے شیعہ قائدین اور علماء کے خلاف مبالغہ آرائی کی ہے اور شیعہ علمائخصوصاََعلامہ ساجد علی نقوی کے کردار کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔
چونکہ کالعدم دہشت گرد جماعت خود کو دیوبند مکتبہ فکر میں شمار کرتی ہے لہذا اس مکتب فکر کے علماء کے بارے میں پہلے سے شائع شدہ اسکینڈلز شائع کیے جاسکتے ہیں لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنا اسلامی اخلا قیات کے بر عکس ہے تاہم یاد رہے کہ مولانا سمیع الحق کے بارے میں بھی رسائل اور جرائد میں ایسے اسکینڈلزماضی میں شائع کیے جا چکے ہیں افسوس ناک پہلو یہ کہ مذکورہ کالعدم دہشت گرد گروہ دفاع پاکستان کونسل میں شامل ہیں جبکہ دفاع پاکستان کونسل کی بنیاد مولاناسمیع الحق ہی نے رکھی ہے ۔
مذکورہ ویب آرٹیکل میں مصنف نے اسلام آباد میں مساجد و امام بارگاہوں کی تعمیرات پر اعتراز کیا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مصنف شیعہ فو بیا کا شکار ہے ایسی لیے تو ان صاحب نے مساجد و امام بارگاہوں اور دینی مدارس پر تنقید کی ہے ۔
مذکورہ ویب آر ٹیکل میں جو کچھ تحریر کیا گیا ہے نہ تواسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین اور نہ ہی آئین میں شامل اسلامی قوانین ایسی پابندی کی حمایت کرتے ہیں یعنی اسلام اور پاکستان کے قانون میں مساجد ،امام با رگاہ اور دینی مدارس کی تعمیر کی اجازت موجود ہے ، واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے کالعدم دہشت گرد گروہ سپاہ صحابہ،لشکر جھنگوی ،اور نام بدل کر آنے والے ایسے دہشت گرد گروہوں کو کالعدم قرار دیا ہے لہذا ان کی سر گر میاں غیر قانونی اور غیر اسلامی ہیں اسی لیے حکومت پاکستان پر یہ فرض ہے کہ شیعہ مخالف مذکورہ پراپیگنڈا مہم کے خلاف فوری اقدامات کرے۔
اس کے علاوہ مولانا سمیع الحق اور دیگر نامور رہنماؤں کو چاہیے کہ دہشت گرد گروہ کو اپنی صفوں سے خارج کریں اوران سے لاتعلقی کا بر ملا اظہار کریں اتحاد بین المسلمین کا تقا ضہ ہے کہ وہ اس ضمن میں اپنا تعمیری کر دار ادا کریں بصورت دیگر اُن پر منافقت کا الزام بھی لگ سکتا ہے انہیں غور کر نا چاہیے کہ جمیعت علماء پاکستان کے ایک مر کزی رہنماء نے کس بنیاد پر دفاع پاکستان کونسل سے علیحدگی اختیار کی ۔جے یو پی کے رہنماء نے وا ضح کیا ہے کہ کونسل میں شیعہ مسلمانوں کی کوئی نمائندگی نہیں ہے جبکہ کونسل کے قیام کے وقت یہ بات واضح تھی کہ پاکستان کے تمام مکاتب فکر کی نمائندگی کو یقنی بنایا جائے گا ۔
مذکورہ مضمون کے سیاق و سباق کا بغور مطالعہ کرنے کے بعد اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ مذموم پراپیگنڈا کچرے کے ڈھیر سے زیادہ کچھ نہیں ۔
دوسری طرف شیعہ تنظیموں اور قائدین کو میڈیا وار سے سبق لینا چاہیے کہ دشمن کس طرح اُن کی کردار کشی کر رہا ہے اور اُن کے آپسی اختلافات اور باہمی چپکلشو ں پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے ۔
آخر میں ہم تمام شیعہ تنظیموں کے قائدین و عمائدین سے گزارش کرتے ہیں کہ خدارا اتحاد بین المومنین اور ملی و حدت و اخوت اور قومی غیرت کے خاطر اپنے زاتی اختلافات کو بالا ئے طاق رکھتے ہوئے ایک دوسرے کا احترام کریں جو ملت کے وسیع تر مفاد میں بہتر ہے اور دشمن کی کمر توڑنے کیلئے کافی ہے ۔

{gallery stories/ssp_mediawar} 

متعلقہ مضامین

Back to top button