پاکستان

مزار پر خود کش حملہ آور کا جعلی شناختی کارڈ کا خاکہ جاری

fakeCNICکراچی میں حضرت عبد اللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار اقدس پر خود کش بم دھماکے کرنے والوں میں سے ایک خود کش بمبار کی شناخت کر لی گئی،
مرکزی تفتیشی ادارے نے حضرت عبداللہ شاہ غازی (رح)کے مزار پر خود کش حملے کرنے والے دو حملہ آوروں میں سے ایک کی شناخت اس کے جعلی شناختی کارڈ کی مدد سے کر لی ہے۔ خود کش بمبار جس نے گذشتہ ہفتہ جمعرات کو حضرت عبد اللہ شاہ غازی (رح)کے مزار مقدس پر خود کو آتش  گیر مادے سے اڑا لیا تھا اور درجنوں افراد کو شہید و ذخمی کر دیا تھا۔
روز نامہ نیشن کی رپورٹ کے مطابق مرکزی تفتیشی ادارے (سی آئی ڈی) نے خود کش حملہ آور کے جعلی شناختی کارڈ کا خاکہ جاری کر دیا ہے ،سی آئی ڈی نے تفتیش کے دوران انتہائی حیرت انگیز بات سے پردہ اٹھاتے ہوئے دہشتگرد کا خاکہ اور شناختی کارڈ جاری کیاہے کہ نادرا کی جانب سے جاری کئے گئے مردانہ شناختی کارڈز میں شوہر کا نام اور والد کا نام درج نہیں ہوتا بلکہ صرف والد کا نام درج کیا جاتا ہے،جبکہ دہشتگرد کے جعلی شناختی کارڈ پر والد کانام/شور کا نام درج ہے جو اس بات کی طرف نشاندہی کرتا ہے کہ کمپیوٹر سافٹ ویئر فوٹو شاپ کی مدد سے جعلسازی کی گئی ہے اور کسی خاتون کا شناختی کارڈ استعمال کیا گیاہے۔
ایک اور اہم بات جو دہشتگرد بادشاہ خان کے شناختی کارڈ میں نمایاں ہے وہ یہ ہے کہ تمام شناختی کارڈز پر تصویر سفید پس منظر سے نظر آتی ہے جبکہ بادشاہ خان کی تصویر نیلے پس منظر میں نمایاں نظر آ رہی ہے،تیسری اہم بات جو شناختی کارڈ کو جعلی ثابت کرتی ہے کہ وہ یہ ہے کہ بادشاہ خان کی تاریخ پیدائش اردو میں لکھی گئی ہے جبکہ عموماً ہندسوں میں لکھی جاتی ہے اور فانٹ کا اسٹائل بھی نہیں ملتا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خود کش بمبار دہشت گرد نے اٹھارہ سال کی عمر میں اپنا مقصد حاصل کر لیا اور جبکہ شناختی کارڈ بعد میں اجراء ہوا۔
سی آئی ڈی افسران کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور بادشاہ خان ولد محمد شفیق شمالی وزیرستان کے علاقے لدہ کا رہائشی ہے اور اس کی تاریخ پیدائش اگست 1991ء ہے جبکہ اس کی کوئی شناختی علامت موجود نہیں ماسوائے انگوٹھے کے نشان کے جو چپکا ہوا ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button