پاکستان

شیعیان پاکستان کی نسل کشی میں مرکزی اور صوبائی حکومتیں برابر کی ذمہ دار ہیں

chehlumدنیا جانتی ہے کہ ملت جعفریہ کی تاریخ دین حق کی ترویج اور مشن کربلا کے فروغ کے لیے دی جانے والی قربانیوں سے عبارت ہے، فرزندان ملت جعفریہ نے ہر دور میں مظلوم کی حمایت اور ظالم سے نفرت کا برملا اظہارکیا اورطاغوتی و سامراجی قوتوں کے خلاف آواز بلندکرتے ہوئے اپنے خون سے قربانیوں کی تاریخ میں سنہرے باب کا اضافہ کیا۔زندہ قومیں شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرتیں اور انہیں زندہ رکھنے کے لیے شہدا ء کی ےاد شایان شان طریقہ سے منانا اپنا دینی و ملی فریضہ تصور کرتی ہیں۔ اسی تناظر میں ملت جعفریہ کی نمایندہ جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان  ،شیعہ نوجوانوں کے باعزم قافلہ امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان اور ماتمی تنظیموں کی جانب سے صوبائی دارالحکومت لاہور کے گنجان آباد علاقہ ناصر باغ میں شہدائے کربلا گامے شاہ اور شہدائے ےوم القدس ریلی کا چہلم انتہائی باوقار انداز میں منایا گیا۔ چہلم کے اس تاریخی اجتماع میں مجلس وحدت مسلمین کی شوریٰ نظارت کے رکن علامہ حیدر علی جوادی، مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی، سیکرٹری تنظیم سازی علامہ سید شبیر بخاری، مرکزی رہنما علامہ سید حسنین عباس گردیزی ، صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا اصغر عسکری، مرکزی مسؤل شعبہ امور نوجوانان مولانا اعجاز حسین بہشتی، ادارہ فروغ ثقافت اسلامی کے مولانا عابد حسین بہشتی، ممتاز علمائے کرام علامہ جواد ہادی،علامہ محمد افضل حیدری،علامہ شاہد نقوی،علامہ شہنشاہ حسین نقوی،امامیہ سٹوڈنٹس آرگنایزیشن کے نو منتخب صدر رحمان شاہ، ذاکرین کی نمایندہ تنظیم حزب الحسین کے سرپرست سید صابر حسین آف بہل، نومنتخب صدر جعفر طیار،ذاکر سید عارف حسین شاہ، ذاکر مختارحسین شاہ کوٹ ادو، امامیہ آرگنایزیشن کے سابق چئیرمین افسر حسین خان،ملک کے معروف نوحہ خواں علی صفدر رضوی، وارثان شہدائے گامے شاہ ، اورلاہور کی تمام ماتمی تنظیموں کے عہدیداروں و عزادارن مظلوم کربلا نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی ۔چہلم کے اس عظیم الشان اجتماع کے دوران صوبائی دارلحکومت لاہور کی فضائیں لبیک یا حسین کے نعروں سے گونجتی رہیں۔
رپورٹ شوکت بھٹی۔(میڈیا کوآرڈینیٹر مجلس وحدت مسلمین پاکستان)۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان
شہداء کربلا گامے شاہ و القدس ریلی کے چہلم کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس نے کہاکہ زندہ دلان لاہور مبارکباد کے کہ مستحق ہیں کہ انہوں موجودہ نازک حالات میںشہدائے امامیہ کا چہلم باوقار انداز میں منا کر ثابت کر دیا کہ عزائم پختہ ہوں تو راستہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوسکتی،میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ انہیں امام زمانہ کی تائید و حمایت حاصل ہے پنڈال میں ملت جعفریہ کے ہر طبقہ فکر کا گلدستہ نظر آ رہا ہے اور اس میں یقیناً شہدا ء کی ارواح بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا اللہ کی راہ میں زمین پر گرنے والا شہید کے خون کا ہر قطرہ مقدس ہے،ہمیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہمارے گیارہ آئمہ شہید ہیں، امیر المومنین حضرت علیؑ ابن ابی طالب احد ، بدر اور خیبر کے بعد چالیس سال تک اپنے دل میں شہادت کی آرزو پالتے رہے، شہادت کی وہ منزلت ہے کہ جب سر اقدس پر تلوار کی ضرب لگی اور شہادت کا یقین ہو گیا تو مولائے کائنات نے بے ساختہ کہا کہ رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہو گیا۔علامہ ناصر عباس نے کہا کہ یہ شہادت کا ہی درجہ ہے جس نے مظلوم کربلا حضرت امام حسین ؑ کوانبیاء کے دین کا وارث بنا دیاانہوں نے کہا کہ شہید کے خون کاوارث وہ بن سکتا ہے جو خون دینے کی صلاحیت رکھتا ہو،کربلا کسی عام آدمی کی میراث نہیں ،خون جگر دے کر مشن کربلا کو زندہ رکھنے والے اس کے وارث ہیں۔ آج سرزمین وطن حسینیوں کے خون سے لہو لہو ہے، کربلا ہم سے تقاضہ کرتی ہے کہ جو خون شہدا کا وارث ہے ،وہ شہادت دے۔ انہوں نے کہا کہ کربلا کے 72 شہیدوں کے خون کی وارث علی ؑ کی شیر دل بیٹی شریکۃالحسین ثانی زہراؑ ہے جس نے خون حسینؑ کو مکان کا قیدی نہیںبننے دیا اور خون کی ایسی پرورش کی کہ وہ تمام شہیدوں کے خون پر غالب آگیا،ایران میں شہداء کے خون کا وارث خمینی بنا تو ایران میں انقلاب آ گیا، لبنان میں جب ہزاروںشہداء کے خون کی وارث حزب اللہ ٹھہری تو اسرائیل کو پسینے چھوٹ گئے۔انہوں نے کہا کہ اگر عصر حاضر کے خیبر کو فتح کرنا ہے تو خود کو تسبیح کے دانوں کی طرح اتحاد کی لڑی میں پرو کر اجتماعی طاقت سے یزیدیوں کا مقابلہ کرو، اگرعزادار ، ماتمی ، نوحہ خوان،ذاکر خطیب اور شعرا ء متحد ہو کر ایک پلٹ فارم پر کھڑے ہو جائیں تو کوئی یزیدی ان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکے گا۔ اگر حزب اللہ کے مجاہدین اسرائیلوں سے خنجر چھین کر ان کے ہی سینے میں گھونپ سکتے ہیں تو ہم ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟ہمیں اکٹھا ہونا پڑے گا اور علی ؑ کا پر چم اٹھا کر لبیک کہتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا۔علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ایران میں جب تک عوام شاہ کے ساتھ تھے،رسوائی ان کا مقدر بنی رہی جب انہوں نے راہبر کا دامن تھاما تو عزت ملی،لبنان میں عوام متحد نہ تھے جب علماء کے دامن کو پکڑا ، نجات ملی،پاکستان میں بھی ایسا ہی ہے، جو پرچم شہید عارف حسین الحسینی کے ہاتھ سے گرانے کی کوشش کی گئی تھی،اسے شہید حسینی کے بیٹوں نے بلند کر دیا ہے اور انشاء اللہ ہم ثابت کریں گے کہ ہم کرار کے ماننے والے ہیں فرار کے نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری وحدت کو ختم کرنے کے لیے لاکھوں ڈالر کا بجٹ رکھا گیا تاکہ منبر سے روحانیت اور علماء کے خلاف آواز بلند کر کے اختلافات کی دراڑیں پیدا کریں اور شیعہ سنی جھگڑے کرانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ، ان حالات میں ہماری ذمہ داریاں بڑھ چکی ہیں۔ ہم نے وطن اہل وطن اور اہل مکتب کی حفاظت کرنی ہے ، انہوں نے کہا کہ طاقتور شیعہ ہی ملک میں امن اور محبت کی ضمانت ہے۔ اس لیے ہمیں مشکل ترین حالات کے مقابلہ کے لیے خود کو تیار کرنا ہوگا،کہ حکومت پنجاب نے چالیس دن گزرنے کے باوجود سانحہ کربلا گامے شاہ میں ملوث ملزمان گرفتار نہیں کیے۔ بلوچستان کی حکومت یوم القدس ریلی میں خود کش حملوں کے دوران شہید ہونے والے فرزندان ملت جعفریہ کے ورثاء کو ہی ان کا قاتل ٹھہرا رہی ہے، اس لیے حکومتیں ہماری حفاظت نہیں کر سکتیں ، حکومت صوبائی ہو یا مرکزی ، ہمارے خون کے قطرے اُن کے ہاتھوں پر نظر آرہے ہیں، یہ شریک جرم ہیں ، ہمارے قاتل ہیں، ایک نہ ایک دن انہیں شہداء کے خون کا حساب دینا ہو گا اور ہم حساب لے کر رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ شہیدوں کا لہو ہمیں وحدت کی طرف بلا رہا ہے اٹھو پرچم عباس ہاتھ میں لے کر میدان کربلا میں آجاؤ۔ ہم اپنے شہیدوں کو نہیں بھولیں گے، شہیدوں کے جنازے اٹھانا مولا حسین ؑ کی سنت ہے، دشمن ہمارے اجتماعات سے خوفزدہ ہیں، انہوں نے کہا کہ آئندہ شہادتیں ہوئیں تو ہم سب جنازے اکٹھے اٹھائیں گے، ہم اپنے شہداء کو لاوارثوں کی طرح دفن نہیں کریں گے اور ان کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچانے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں لیکن عزاداری پر چھوٹی سے پابندی بھی برداشت نہیں کریں گے کیونکہ عزاداری ہماری میراث ہے اور یہ سنت ہمیں شریکۃ الحسین ؑ سے ملی ، انہوں نے کہا کہ محرم الحرام سے قبل مجلس وحدت مسلمین کے تحت وحدت سکاؤٹس تیار کر کے عزداری کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے ملت جعفریہ سے اپیل کی کہ 15 اکتوبر کو کوئٹہ میں منائے جانے والے شہدائے القدس ریلی کے چہلم میں بھرپور انداز میں شریک ہوں اور بلوچستان کی یزیدی حکومت پر ثابت کر دیں کہ شیعہ قوم متحد ہو چکی ہے ، انہوں نے کہا کہ شہید کرنے کے بعد شہداء کے ورثاء کو قیدی بنانا یزیدیوں کا شیوہ ہے، ہم شہداء کے وارث ہیں اور عزاداری کے خلاف کھلنے والی ہر زبان کاٹ دیں گے۔
برادر رحمان شاہ نو منتخب مرکزی صدر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نو منتخب صدر رحمان شاہ نے اپنے خطاب میں کہاکہ 21 رمضان المبارک کو اس مظلوم امام، جو مسلمانوں کے نرغے میں رہا اور مظلومیت کے ساتھ شہید کیا گیا، کے ماتمی جلوس میں سفاکانہ دہشت گردی کے ذریعے ملت جعفریہ کے جوانوں اور بوڑھوں کو شہید کیا گیا، گویا یہ دھماکے ایک سازش تھی کہ کسی طریقہ سے حسینیوں کو محصور کیا جائے۔ میں ان سازشی عناصروں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ تم جس قدر ستم کرو گے عزاداری میں مزید اضافہ ہو گا۔ امام حسین ؑ کی یاد میں منعقدہ مجالس اور ماتمی جلوسوں کا سلسہ کبھی ختم نہیں ہو سکتا۔ ہم آج بھی اور آئندہ بھی اپنے خون کا آخری قطرہ بہا کر عزداری کا احیاء کریں گے۔ آج کے اس عظیم الشان اجتماع میں میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے جوانوں کی طرف سے شہدائے کربلا گامے شاہ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے یہ عہد کرتا ہوں کہ امامیہ طلباء آپ کے بیٹے اور بھائی ہیں اور ہر میدان میں آپ کے ساتھ ہوں گے، کوئی بھی آپ کے مد مقابل آئے ، ہم صف اول میں آپ کے پہلو میں کھڑے ہوں گے۔ ہم عزاداری، عزاداروںاور پیغام حسین ؑ کے محافظ ہیں، حکومتی اہلکار ، دہشت گرد اپنے مذموم عزائم کے ذریعے محب وطن جوانوں کو جو اس وقت سب سے زیادہ متحرک ہیں سر بلند نہیں دیکھنا چاہتے اس لیے انہیں الزامات کی زد میں لیا جا رہا ہے۔ ہم بتانا چاہتے ہیں کہ آئی ایس او امن پسند ہے اور عزداری کی امین ہے، اگر عزداری کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھا تو ہم وہ آنکھیں پھوڑ دیں گے، ہم اپنے خون کا آخری قطرہ نچھاور کر کے بھی عزداری کا تحفظ کریں گے۔
افسر حسین خان سابق چیئرمین امامیہ آرگنائزیشن پاکستان
امامیہ آرگنائزیشن کے سابق چیئرمین افسر حسین خان نے کہا ہے کہ رہبر معظم اور سید حسن نصراللہ کی آواز پر لبیک کہنے والے استعماری قوتوں کے لیے چیلنج بن چکے ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف سازشوں کے جال بنے جا رہے ہیں، استعماری قوتیں لبیک کی آواز بلند کرنے والوں کو نیست و نابود کرنے کے درپے ہیں لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہم درس کربلا لے کر چلے ہیں اور کسی طاغوت کے سامنے سر نگوں نہیں ہوں گے۔ کراچی ہو ، کوئٹہ ہو یا پاراچنار ہر جگہ ہم اپنے خون سے حریت کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہادتوں اور سعادتوں کا یہ سفر جاری رہے گا۔ ملت جعفریہ کے خلاف ہونے والی سازشوں کے پیچھے امریکی سامراج کا ہاتھ ہے۔ دہشت گرد امریکہ کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ یہ طے ہے کہ تاریخ اور مستقبل حسینیوں کے ہاتھ میں ہے۔ یہ کاروان رک نہیں سکتا۔ 21 رمضان کو لاہور اور 23 رمضان کو کوئٹہ میں لاتعداد قربانیاں دینے کے بعد بھی شیعہ قوم کے عزائم کی پختگی طاغوت کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہی ہے۔ اسے یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ شیعہ ایک طاقتور قوم ہے اور اس کی طاقت کا سرچشمہ اس کی نمائندہ جماعت مجلس وحدت مسلمین ہے جس نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ شیعہ قوم لاوارث نہیں، اپنے جرات مندانہ کردار سے شیعیان حیدر کرار ؑ کو لاوارث سمجھنے والوں کی زبانیں بند کر دیں، انہوں نے کہا کہ شیعان پاکستان کا خون شہدائے فلسطین اور شہدائے لبنان کے خون میں مل چکا ہے ، انشاء اللہ ہم پاکستان میں بھی اپنے اہداف حاصل کر کے رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button