پاکستان

اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ضرورت

shiite_ettehad-300x167ایک ایسے وقت جب پاکستان میں انتہاپسندی، فرقہ واریت اور سیاسی عدم استحکام پورے عروج پر ہے مجلس وحدت المسلمین کی طرف سے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و وحدت کے فروغ اور پاکستان کے مختلف سیاسی و مذہبی حلقوں کو وطن عزيز کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی طرف دعوت جس ذرہ ماحول میں تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند ہے ۔ پاکستان کے چاروں صوبوں منجملہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے آئے ہوئے علماء ، دانشوروں اور فعال کارکنوں نے

 پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اکھٹے ہوکر وحدت و یکجہتی کی جو صدا بلند کی اسکے دوررس اثرات مرتب ہونگے۔مجلس وحدت المسلمین کے اس دوروزہ کنونشن میں شریک علماء نے مختلف اجلاسوں اور مباحثوں میں پاکستان کی موجودہ علاقائی اور عالمی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا اور اپنی تقریروں میں اس بات کا کھل کر اظہار کیا ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی مشکل اس ملک میں بڑھتی ہوئی بیرونی مداخلت ہے۔مقررین نے امریکہ کو پاکستان کی تمام مشکلات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے پاکستانی عوام کو آگاہ کیا ہے کہ سامراج اپنے اہداف کے حصول کے لئے مسلمانوں کے درمیان تفرقہ انگیزی کو ہوا دینا چاہتا ہے لہذا تمام امت مسلمہ اتحاد و یکجہتی کے دامن کو ہاتھ سے نہ چھوڑے اور اتحاد و وحدت کے ذریعے دشمن کی ناپاک سازشوں کو ناکام بنادے۔مجلس وحدت المسلمین کے اس دوروزہ بیداری ملت کنونشن میں اسلام کے نام پر انتہا پسندی کو فروغ دینے والی قوتوں پر بھی تنقید کی گئی ہے اور اسے اسلام کے خلاف سازش قرار دیا گیا کیونکہ سامراجی طاقتیں اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو کم کرنے کے لئے اسلام کی حقیقی تعلیمات کی بجائے امن و آشتی کے اس دین کا مسخ شدہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کررہی ہیں ۔کنونشن میں عراق ، افغانستان بالخصوص فلسطین کی موجودہ صورت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امت مسلمہ بالخصوص مسلمان حکمرانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ امریکی اور صیہونی حکومتوں کے سیاسی و اقتصادی اثر و رسوخ کو نظر انداز کرتے ہوئے فلسطینی کاز کے لئے صدائے احتجاج بلند کریں اور مقبوضہ فلسطین کے اندرجس بے دردی کے ساتھ مسلمانوں کے قبلہ اوّل کو یہودی عبادتگاہ میں بدلنے اور مسلمانوں کے مقدس ورثہ کو تباہ و برباد کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں اس پر امت مسلمہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کی خاموشی ایک جرم سے کم نہیں۔    آئیے سنتے ہیں مجلس وحدت المسلمین کے نومنتخب سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اس کنونشن کے اہداف و مقاصد کے بارے میں کیا اظہار خیال کرتے ہیں ۔    عزيز سامعین ! جیسا کہ مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل نے اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ اتحاد و وحدت اس وقت مسلمانوں کا سب سے بڑا مقصد و منزل ہے ۔ اسلام دشمن طاقتوں نے مختلف حیلے بہانوں اور منفی ہتھکنڈوں سے مسلمانوں کے درمیان فرقوں اور عقائد کے نام پر اختلاف کی گہری خلیج پیدا کردی ہے ۔امریکہ ، افغانستان ، عراق سمیت کئی اسلامی علاقوں پر اپنے ناجائز قبضے کے ذریعے مسلمانوں کے قدرتی ذخائر پر قبضے کے ساتھ ساتھ ان ملکوں میں فرقہ واریت ، دہشت گردی اور انتہا پسندی کا ایسا بیج بورہے ہیں جسے اگر اسی مرحلے میں ختم نہیں کیا گیا تو اس کے انتہائی خطرات اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔ آج اسلام کے نام پر خودکش حملوں اور دھماکوں کا جو سلسلہ اسلامی ملکوں میں شروع ہوگیا ہے اس کے پس پردہ وہی قوتیں سرگرم عمل ہیں جو ایک تیر سے دوشکار کررہی ہیں ۔یہ اسلام مخالفت قوتیں خودکش دھماکوں کے ذریعے ایک طرف تو مسلمانوں کو مسلمانوں کے ہاتھوں قتل کرا رہی ہیں جبکہ دوسری طرف ان کاروائیوں کو اسلام کے نام پر بڑھا چڑھا کربیان کیا جاتا ہے۔ آج مغربی میڈیا نے جس انداز سے اسلام کے خلاف پروپیگنڈا مہم چلا رکھی ہے اس میں خودکش حملے اور بعض نام نہاد مسلمانوں کے انتہا پسندانہ نظریات جلتی پر تیل کا کام دے رہے ہیں ۔صیہونی لابی کے سرمایے پر چلنے والا عالمی میڈیا اسلام کی مسخ شدہ تصویر کواس انداز سے پیش کرتا ہے کہ مغرب میں بسنے والا نو مسلم تو ایک طرف پرانا اور کم معلومات رکھنے والا مسلمان بھی شک و تشویش میں مبتلا ہوجاتاہے ۔بہرحال پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں منعقد ہونے والے وحدت المسلمین کنونشن کےشرکاء اور مقررین نے امت مسلمہ کو اتحاد و وحدت کا جو پیغام دیا ہے اس کے بعد پاکستان اور عالم اسلام کے تمام علماء دانشوروں اور پڑھے لکھے طبقے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اتحاد و وحدت کے اس پیغام کو وقت کی ضرورت سمجھتے ہوئے خصوصی اہمیت دیں اور اتحاد و وحدت کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے کےلئے عملی قدم اٹھائیں ۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button