پاکستان

مسلم لیگ(ن) پنجاب حکومت نے جھنگ کے ضمنی انتخابات کیلئے کالعدم سپاہ صحابہ کے دہشتگردرہاکرنا شروع کردیا، گورنر پنجاب

shiite_news_salman_taseer

گورنر پنجاب سلمان تاثیر نے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے نام سرکاری خط میں خوفناک انکشاف کیا ہے کہ ان کی حکومت نے کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان (ایس ایس پی ) کے دو سزا یافتہ دہشت گردوں، طالب قیامت اور صدیقی جوپو کو پی پی 82(جھنگ) کے ضمنی انتخابات سے قبل چپکے سے رہا کردیا ہے جنہیں ایک انٹیلی جنس ایجنسی نے 1992ء میں پکڑا تھا اور اب وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے خلاف انسداد دہشت گردی کے ایکٹ 1997ء کے تحت سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

گورنر تاثیر نے شہباز شریف کو متنبہ کیا ہے کہ پنجاب میں بدنام زمانہ دہشت گردوں کے خلاف ریاست ایجنڈا کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی نہیں ہونی چاہئے ۔ سلمان تاثیر نے شہباز شریف کو وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے خلاف انسداد دہشت گردی کے 1997ء کے ایکٹ کے خلاف کارروائی کے لئے کہا ہے کیونکہ وہ حال ہی میں کالعدم ایس ایس پی کے جانے پہچانے دہشت گردوں کے ساتھ عوامی جلسوں اور ریلیوں سے خطاب کرتے پائے گئے ہیں اور یہ سب کچھ ضمنی انتخابات سے قبل کالعدم ایس ایس پی کے سزایافتہ متحرک افراد کی رہائی کے بعد کیا گیا۔گورنر نے تین صفحات پر مشتمل خط میں سخت الفاظ میں انکشاف کیا ہے کہ ایس ایس پی کے سزایافتہ متحرک افراد طالب قیامت اور صدیقی جوپوکو جھنگ میں ضمنی انتخابات سے قبل رہا کیا ، ایک ذریعہ کے مطابق ان دو سزا یافتہ دہشت گردوں کو ایک ڈیل کے نتیجے میں رہا کیا گیا ہے جس کے تحت جھنگ کے ضمنی انتخابات جیتنے کے لئے ایس ایس پی کے ووٹ حاصل کئے جائیں گے لیکن گورنر پنجاب کا خط جھنگ کے ضمنی انتخابات سے قبل ووٹ حاصل کرنے کی خاطرپنجاب حکومت اور ایس ایس پی کے درمیان خفیہ معاہدے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کرتا۔ سلمان تاثیر نے پنجاب حکومت پر نہ صرف دہشت گردی کے خلاف وفاقی حکومت کی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے بلکہ کالعدم ایس ایس پی کا علاقہ میں ووٹ بینک حاصل کرنے کے لئے اس سے رابطہ کرکے جھنگ جیسے حساس علاقے کا امن خطرے میں ڈالنے کا الزام بھی عائدکیا ہے، گورنر تاثیر نے چیف الیکشن کمشنر کو بھی اس طرح کی سرگرمی میں ملوث ہونے پر وزیر قانون کے خلاف ایکشن لینے کے لئے کہا ہے جو سیاسی جماعتوں اور مد مقابل امیدواروں کے لئے طے شدہ ضابطہ اخلاق کی براہ راست خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ خط کی نقول صدر مملکت آصف علی زرداری ، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر داخلہ کو بھی ارسال کی ہیں۔ دی نیوز کے رابطہ کرنے پر گورنر کے ترجمان فرخ شاہ نے تصدیق کی کہ گورنر تاثیر نے وزیراعلیٰ پنجاب کو اپنے وزیر قانون کے خلاف ایکشن لینے کے لئے ایک خط لکھا ہے ، جنہوں نے جھنگ میں کالعدم ایس ایس پی کے فعال کارکنوں کے ساتھ حال ہی میں عوامی اجلاس منعقد کئے ہیں۔ دریں اثناء گورنر تاثیر نے وزیر قانون اور پنجاب حکومت کو ووٹ لینے کیلئے سزایافتہ دہشت گردوں کو رہا کرنے کی پالیسی پر سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے تحریر کیا کہ وہ وزیراعلیٰ کو پریس رپورٹس کی طرف توجہ دینے کی دعوت دیتے ہیں ۔ انہوں نے لکھا کہ ایک تصویر میں رانا ثناء اللہ کی ضلع جھنگ میں پی پی 82کے ضمنی انتخابات کے لئے پنجاب پولیس کی گاڑی میں گشت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس میں سپاہ صحابہ اور اس کے متحرک ارکان غیر قانونی طور پر اسلحہ کی نمائش کررہے ہیں اور پنجاب حکومت کااپنے وزیر قانون کے ذریعے کھلا گٹھ جوڑ ہے۔انہوں نے تحریر کیا کہ وزیر قانون نے اپنے دورے کے دوران مذکورہ کالعدم آرگنائزیشن کے سربراہ سے ملاقات کی اور اسے پنجاب حکومت کی سرکاری گاڑیوں میں انتخابی مہم کے لئے ساتھ رکھا ، اس مہم میں ڈی ایس پی کی قیادت میں پولیس کا ایک دستہ بھی ہمراہ رہا۔ سلمان تاثیر نے تحریر کیاآپ اتفاق کریں گے کہ ایسی صورتحال نہ صرف وزیر کے معاملات کے حوالے سے سنجیدہ شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہے بلکہ پنجاب حکومت کے اعلان کردہ وفاقی حکومت کی دہشت گردی کے خلاف پالیسی کے حوالے سے موئقف کی خلاف ورزی ہے ۔ اس سے ملک میں سکیورٹی کی موجودہ صورتحال سے پریشان تمام افراد میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اس سے قومی اسمبلی میں گرما گرم بحث اور احتجاج بھی شروع ہو چکا ہے گورنر تاثیر نے کہا کہ حالیہ سیشن کے دوران ایم این اے شیخ وقاص اکرم نے شکایت کی کہ کالعدم تنظیم اور اس کے رہنماؤں کو مکمل پروٹوکول دینے جیسے اقدام سے پنجاب حکومت عوام تک ایک پیغام پہنچانے کا سبب بنی۔ایک اور رکن قومی اسمبلی رشید اکبر نوانی جن کا تعلق پی ایم ایل (ن) سے ہے بھی اس مسئلے پر اشتعال کا شکار ہوئے اور پنجاب کے وزیر قانون کی سرگرمیوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، گورنر نے نشاندہی کی کہ وزیر کے دورے کے بعد کالعدم تنظیم کے جھنڈے جھنگ اور سرگودھا کے پورے علاقے میں لہرا رہے ہیں اور پولیس نے انہیں ہٹانے کی کوشش نہیں کی کیونکہ انہیں پنجاب حکومت کی بظاہر سرپرستی حاصل ہے ۔ گورنر نے کہا کہ ایس ایس پی ایک کالعدم تنظیم ہے جس کے پاکستان بھر میں متحرک القاعدہ کے دہشت گردوں اور طالبان سے بدنام زمانہ کھلم کھلا اورخفیہ روابط ہیں جو مسلح افواج ، شہریوں اور ریاستی اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، وزیر قانون کو سیاسی فائدے کی خاطر اس ممنوعہ تنظیم کے فعال ارکان کے ساتھ یوں کھلم کھلا سرگرم دیکھ کر صوبے کے عوام کو ایک کھلا پیغام ارسال ہوتا ہے۔گونر نے کہا وزیر کا عوامی سطح پر اپنی سرگرمیوں کو تسلیم کرنا بدترین ہے اور وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں سیاسی حمایت حاصل ہے اس لئے ان کے پاس جواز ہے۔ اس طرح کی غیر اخلاقی دلیل استعمال کر کے سیاستدان مالا کنڈ بھی روانہ ہوسکتے ہیں اور وہاں پر دہشت گردوں کی حمایت کرسکتے ہیں ۔ وزیر کی یہ سرگرمیاں انسداد دہشت گردی کے 1997ء ایکٹ کی دفعات کی تضحیک کرتی ہیں۔انسداد دہشتگردی قانون1997ء کے حوالے سے گورنر کے خط میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کے سیکشن 11ایف کے تحت ایک عہدے پر قصور وارشخص اگروہ مذکورہ تنظیم سے تعلق رکھتاہے یا تعلق کا برملا دعویٰ کرتا ہے۔ -2ایک عہدے پر قصور وار شخص سزائے قید کا مستوجب ٹھہرایا جائیگا جو 6ماہ سے زائد نہیں ہو گی-3ایک شخص جرم کا مرتکب ہو گا اگر وہ مذکورہ تنظیم کو حمایت کی دعوت دیگا یا اس کی مشاورت کریگا۔ رقم یا دوسری جائیداد مہیا کرنے سے نہ روکنا یا انتظام میں معاونت کرنا، ایک اجلاس سے خطاب کرنا جو وہ جانتا ہے کہ مذکورہ تنظیم کی حمایت کیلئے منعقد کیا گیاہے، مزید برآں مذکورہ تنظیم کی سرگرمیاں یا ایک آدمی کا خطاب جو مذکورہ تنظیم سے تعلق رکھتا ہو یا تعلق رکھنے کا دعویٰ کرتا ہو۔-4ایسا شخص جرم کا مرتکب ہوتا ہے اگر وہ کسی اجلاس سے خطاب کرتا ہے یا کسی مذہبی اجتماع کسی بھی ذریعے سے تقریر کرتا ہے چاہے وہ زبانی ہو ،تحریری، الیکٹرانک یا ڈیجیٹل یا جو بھی صورت ہو اور اس کے خطاب یا تقریر کا مقصد مذکورہ تنظیم کی مزید حمایت یا سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی ہو۔گورنر نے لکھا ہے کہ مندرجہ بالا قانون نکات کے علاوہ بھی صوبائی وزیر قانونی کی طرف سے غیر قانونی کام سیاسی پارٹیوں اور مقابلے میں حصہ لینے والے امیدواروں کے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ سیاسی پارٹیاں کسی ایسی رائے کا پراپیگنڈا نہیں کرینگی یا ایسا کام نہیں کریں گی جو نظر یہ پاکستان یا پاکستان کی خود مختاری سا لمیت یا سکیورٹی کیلئے نقصان دہ ہو۔گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ شہباز شریف کو آگاہ کیا ہے کہ میری پختہ رائے ہے کہ رانا ثناء اللہ کی طرف سے اپنے سیاسی مذہبی گروپ کیلئے کنونسنگ نے فرقہ وارانہ امن کے حوالے سے پہلے سے حساس ضلع جھنگ کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے۔مسٹر تاثر نے لکھا ہے کہ رانا ثناء اللہ کی سرگرمیوں کے اثرات اس علاقے کے نواح پر بھی ہو ں گے۔انہوں نے کہا کہ عید میلاد النبی کے موقع پر اس وقت فسادات پھوٹ پڑے جب کالعدم سپاہ صحابہ کے حمایت یافتہ ایک گروپ نے عید کے جلوس پر حملہ کر دیا جو تشدد کیخلاف احتجاج کر رہا تھا۔جے یو پی کے ایک معروف مذہبی رہنما حاجی حنیف طیب نے پریس کانفرنس کی اور الزام عائد کیا کہ کالعدم تنظیم کی ناجائز حمایت اور حوصلہ افزائی اس فرقہ وارانہ بے چینی کا باعث بنی یہ ایک اور پہلو ہے۔ گورنر کا کہنا ہے کہ صوبے کے آئینی سربراہ کے طور پر میں نے اپنے فرض سمجھا ہے کہ مذکورہ صورتحال اس امید کے ساتھ آپ کے نوٹس میں لاؤں کہ آپ آئین کے آرٹیکل 5اور 63کی روشنی میں ملکی سکیورٹی کو نقصان پہنچانے والی ان غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کرینگے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button