پاکستان

سی آئی ڈی پولیس نے احاطہ عدالت سے شیعہ نوجوان کوغیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا۔اسلام آباد منتقل کر دیا گیا

arest2

سی آئی ڈی پولیس نے احاطہ عدالت سے حماد ریاض نقوی نامی شیعہ نوجوان کو گرفتار کر لیا ،شیعت نیوز کے نمائندے کے مطابق حماد ریاض عدالت میں پیشی کے لئے حاضر ہوا تھا جہاں سے سی آئی ڈی پولیس نے حماد ریاض کو ایک ایک دہشت گرد کالعدم تنظیم کے سربراہ اعظم طارق کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا اور بعد ازاں اسے اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔دوسری جانب حماد ریاض کے والدریاض نقوی اور گھر والوں نے شیعت نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حماد ریاض کو تین برس قبل بھی گھر پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں پولیس مقابلہ میں اس کی گرفتاری بتائی گئی تھی۔بعد ازاں حماد نقوی کے والد ریاض نقوی نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ ایند سیشن جج جوڈیشل کمپلیکس عبیداحمد خان نے ان کی درخواست پر ایس ایس پی سی آئی ڈی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیاہے،واضح رہے کہ جمعہ کو حماد ریاض اپنی پیشی پر عدالت میں پیش ہواتھا ،جہاں پر انہیں احاطہ عدالت سے سی آئی ڈی پولیس گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئی، جس پر ملزم کے والد ریاض احمد نے فاضل عدالت میں درخواست دائر کی کہ ان کے بیٹے  کوپولیس نے غیر قانونی حراست میں لےکر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے ، فاضل عدالت نے ایس ایس پی سی آئی ڈی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11مارچ کو طلب کر لیا ہے، علاوہ ازیں درخواست گزار محمد ریاض نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو سی آئی ڈی پولیس نے غیر قانونی طورپر احاطہ عدالت سے گرفتار کر کے نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ،اس سلسلہ میں انہوں نے متعلقہ عدالت کو آگاہ کر دیا ہے اور عدالت نے سی آئی ڈی افسران کو نوٹس جاری کردئیے ہیں ۔ریاض حسین نقوی نے بتایاکہ اس قبل بھی ٣مارچ ٢٠٠٧ کی رات ان کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کے بیٹے حماد ریاض نقوی کو گرفتار کیا تھا اور بعد ازاں اس کی گرفتاری پولیس مقابلہ کے بعد ظاہر کی گئی ۔انہوں نے بتایا کہ جمعہ کو بھی ایک مرتبہ پھر پولیس نے احاطہ عدالت سے انہیں گرفتار کر لیا اور اب کہا جا رہا ہے کہ ان کے بیٹے کو اسلام آباد پہنچا دیا گیا ہے،انہوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کے بیٹے کے ساتھ ہونے والے غیر قانونی سلوک کا نوٹس لیا جائے اور متعلقہ پولیس افسران کےخلاف کاروائی کی جائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button