مقبوضہ فلسطین

غزہ پر اسرائیلی جارحیت، کشمیر میں دوسرے روز بھی احتجاجی مظاہرے

ghaza kasmirغزہ پٹی پر سفاکانہ بمباری کے خلاف مسلسل دوسرے روز بھی ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں طلباء و طالبات، صحافیوں، طبی و نیم طبی عملے، تاجروں اور سیاسی وسیول سوسائٹی کارکنوں نے فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس دوران طلبہ نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر کو ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ اسرائیلی بربریت کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔ ادھر سرینگر کا تاریخی لالچوک منگلوار کو اسرائیل مخالف نعروں سے دن بھر گونجتا رہا جبکہ وادی کے شمال وجنوب میں بھی طلبہ سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے وابستہ لوگوں نے فلسطینیوں کے حق میں صدائے احتجاج بلند کی اور اسرائیلی پرچم نذر آتش کئے جبکہ کئی ایک مقامات پر معمولی نوعیت کے پتھراؤ کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ وادی کشمیر میں مسلسل دوسرے روز بھی فلسطین میں اسرائیلی بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اس دوران طلبہ ،صحافیوں ، تاجروں اور سیاسی وسیول سوسائٹی کارکنوں نے منگلوار کے روز لالچوک اور اس کے گردونواح میں احتجاجی مظاہرے کوئے ۔ منگلوار کی صبح طلبہ کی ایک بڑی تعداد اچانک اقوام متحدہ کے فوجی مبصر کے دفتر واقع سونہ وار کے نزدیک جمع ہوئی جہاں انہوں نے اسرائیلی بربریت و جارحیت کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا۔ طلبہ مظاہرین نے اسرائیلی بمباری میں خواتین اور شیر خوار بچوں کی ہلاکت اور سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے پر شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اسرائیلی سفاکانہ بمباری کو روکنے کیلئے عملی مظاہرہ کرے ۔ معلوم ہوا ہے کہ طلبہ نے تقریباً ایک گھنٹے تک اقوام متحدہ فوجی مبصر کے دفتر کے باہر دھرنا دیا ۔ اس موقعہ پر طلبہ نے اقوام متحدہ فوجی مبصر کو اسرائیلی بربریت اور فلسطینیوں کے قتل عام کے حوالے سے ایک میمورنڈم پیش کیا جس میں طلبہ نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ خاموشی توڑ کر اسرائیلی حکومت کی اس مجرمانہ جارحیت پر فوری طو رپر روک لگائیں۔ طلبہ نے فلسطینیوں کے قتل عام کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس کو فوری طور پر بند کردینا چاہیے ۔ اس دوران ایم پی ہائیر اسکینڈری میں زیر تعلیم طلبہ نے ایک بار پھر اسرائیلی بربریت کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا اور پریس کالونی تک مارچ کیا ۔ اس کے بعد طلبہ نے اقوام متحدہ فوجی مبصر کے دفتر کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنادیا۔ اس دوران مسلم ایجوکیشنل انسٹی چیوٹ حیدر پورہ میں زیر تعلیم طلبہ نے بھی ایک احتجاجی جلوس نکلا اور اسرائیلی پرچم نذر آتش کیا ۔ طلبہ غزہ کے مجاہدوں ،ہم تمہارے ساتھ ہیں ، ایک سے بڑکر ایک ذلیل امریکہ و اسرائیل ، فلسطینیوں کو بچاؤ ، اسرائیلی دہشت گردی ہائی ہائی کے فلک شگاف نعرے بلند کررہے تھے جس کے نتیجے میں ایک مرتبہ پھر لالچوک دن بھر نعروں سے گونجتا رہا۔ ادھر ہائی اسکینڈری اسکول بٹہ مالو اور ڈگری کالج بمنہ میں زیر تعلیم طلبہ نے بھی ایک احتجاجی جلوس نکالا جو پریس کالونی سرینگر میں پُرامن طور منتشر ہوا۔ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ دن بھر جاری رہا ۔ اس دوران پی ڈی پی کے سینئر لیڈر محمد خورشید عالم کی قیادت میں ایک جلوس پارٹی ہیڈ کوارٹر واقع پولو ویو سے برآمد ہوا جس میں شامل شرکاء نے اقوام عالم پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اس اسرائیلی جارحیت پر روک لگائیں۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جس پر اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے ۔ جونہی یہ مارچ ریگل چوک کے قریب پہنچا تو یہاں پہلے سے تعینات پولیس کی بھاری جمعیت نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی ۔ اس موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے محمد خورشید عالم نے کہا کہ اسرائیل انسانیت کیلئے بڑا خطرہ ہے کیونکہ اس ملک کی فوج معصوم نہتے عوام کا خون ناحق بہا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے اسرائیلی فوج فلسطینی عوام پر ظلم وجبر کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور سفاکانہ بمباری کے ذریعے معصوم بچوں اور خواتین کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین کررہے ہیں۔ انہوں نے اؤ آئی سی سمیت تمام اقوام عالم کی انسانی حقوق تنظیموں پر زور دیا کہ فلسطینی عوام پر ہورہے ظلم وجبر کو فوری طور پر روکنے کیلئے وہ اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ بعد میں یہ مظاہرہ پُرامن طور منتشر ہوا۔ ادھر شہر خاص کے حبہ کدل علاقے میں نماز فجر کے بعد اُس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب نوجوانوں کی ٹولیوں نے منگلوار کی علی الصبح اسرائیلی جارحیت و بربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ۔ معلوم ہوا ہے کہ اس موقعہ پر نوجوانوں نے مشتعل ہوکر پولیس و فورسز پر پتھراؤ کیا جس دوران پولیس نے مظاہرین کو تتر بتر کر نے کیلئے اُن پر لاٹھی چارج کیا ۔ تاہم علاقے میں دن بھر کشیدگی کی لہر دیکھنے کو ملی ۔ طلباء کا ایک گروپ نعرہ بازی کرتے ہوئے حریت (گ) چیرمین سید علی شاہ گیلانی کی رہائش گاہ واقع حیدر پورہ پر پہنچ گیا جہاں انہوں نے سید علی شاہ گیلانی کو گھر سے باہر نکالنے کی کوشش کی تاہم یہاں پہلے سے تعینات پولیس نے اُن کی اس کوشش کو ناکام بنادیا اور طلبہ کو تتر بتر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا ۔ ادھر امرسنگھ کالج میں زیر تعلیم طلبہ نے بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک احتجاجی جلوس نکالا جو پُرامن طور پریس کالونی سرینگر میں اختتام پذیر ہوا۔ سٹی رپورٹر کے مطابق اس دوران شاپ کیپرس لالچوک نے بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایک احتجاجی جلوس نکالا اور بڈشاہ چوک میں دھرنا دیاجس دوران تاجروں نے اسرائیل مخالف نعرے بلند کئے اور اقوام عالم پر زور دیا کہ فوری طور پر فلسطینیوں کے قتل عام کو روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے بطور درن بھر جاری رہنے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران کشمیر اکنامک الائنس اور جموں کشمیر سینٹرل کنٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی نے بھی مشترکہ طور پر ایک احتجاجی جلوس نکالا جو لالچوک کے مختلف بازاروں سے گزرا ۔ اس احتجاجی جلوس کی قیادت جے کے سی سی سی کے صدر فاروق احمد ڈار کررہے تھے ۔ انہوں نے اس موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ امریکہ اور یہودیوں کی لونڈی بن کر رہ گئی ہے اور اب یہ ادارہ صرف نام کا رہ چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ پٹی پر سفاکانہ بمباری کر کے معصوم فلسطینیوں کا خون ناحق بہا رہی ہے وہیں دوسری طرف اقوام متحدہ نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ۔ اس موقعہ پر مظاہرین نے اسرائیلی پرچم بھی نذر آتش کئے ۔ اس دوران پریس کالونی سرینگر میں قومی ، بین الاقوامی اور مقامی خبررساں اداروں اور اخبارات میں کام کرنے والے صحافیوں نے بھی اسرائیلی بربریت کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا۔ احتجاجی صحافیوں نے اپنے ہاتھوں میں اسرائیل مخالف نعروں سے عبارت بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کی ۔ انہوں نے مختلف بازاروں کا پیدل مارچ بھی کیا ۔ ادھر شمالی قصبہ سوپور اور بارہمولہ میں بھی فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے حوالے سے طلباء و طالبات کے علاوہ سیول سوسائٹی کے اراکین نے صدائے احتجاج بلند کی ۔ معلوم ہوا ہے کہ مرکزی جامع مسجد سوپور سے نماز ظہر کے بعد منگلوار کو ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا جو مختلف بازاروں سے گزر کر پُرامن طور اقبال مارکیٹ میں منتشر ہوا ۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے ۔ ادھر بارہمولہ بیت المکرم سے بھی نماز ظہر کے بعد ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا جبکہ ڈگری کالج بارہمولہ کے طلبہ نے بھی فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے حوالے سے احتجاجی جلوس نکال کر مظاہرے کئے ۔ ادھر گاندربل پریس کلب سے صحافیوں نے ایک احتجاجی مارچ نکالا جو مختلف بازاروں سے ہوتا ہوا میرانی چوک میں اختتام پذیر ہوا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ نماز ظہر کے بعد مرکزی جامع مسجد میرانی چوک سے عام لوگوں نے ایک احتجاجی جلوس نکالا اور اسرائیلی بربریت کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا جبکہ احتجاجی مظاہروں کے دوران علاقے میں پتھراؤ کے معمولی واقعات بھی پیش آئے۔ ادھر پلوامہ میں پی ڈی پی کارکنان نے اسرائیلی جارحیت و بربریت کے خلاف ایک احتجاجی مارچ نکالا جو مختلف بازاروں سے گزر کر مین چوک میں پُرامن طور منتشر ہوا۔ کے این این کے مطابق جنوبی ضلع اننت ناگ میں مسلسل دوسرے روز بھی طلباء اور طالبات کے علاوہ مقامی لوگوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے حوالے سے احتجاجی جلوس نکالے ۔ ادھر جے وی سی میڈیکل کالج میں تعینات ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل مخالف اور فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے حوالے سے نعرے درج تھے ۔ 

متعلقہ مضامین

Back to top button