مقبوضہ فلسطین

قبضہ جاری رکھنے پر صیہونی حکومت کی تاکید

israil5صیہونی حکومت کے وزیر برائے ہاؤسنگ اوری ایریل نے کہا ہے کہ مغربی کنارہ ہمیشہ کے لۓ اس حکومت کے قبضے میں رہے گا۔ انھوں نے دعوی کیاکہ مغربی کنارے کا ہر علاقہ صیہونی حکومت کی ملکیت ہے اور اسرائیل کے کنٹرول اور ملکیت میں ہی رہے گا۔
صیہونی حکام ایسی حالت میں قبضے کے تسلسل پر تاکید کر رہے ہیں کہ جب ساز باز مذاکرات کے نۓ دور کے عنوان سے اسرائیلی اور فلسطینی مذاکرات کار آپس میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس سلسلے میں سینئراسرائیلی مذاکرات کار تزیپی لیونی ، وزیر اعظم کے نمائندے اسحاق مولخو ، فلسطینی مذاکرات کار صائب عریقات اور مشرق وسطی کے امور میں امریکی نمائندہ مارٹن اینڈیک عنقریب بیت المقدس میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ ساز باز مذاکرات کا سلسلہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت القدس میں صیہونی بستیوں میں توسیع کۓ جانے کی وجہ سے تقریبا تین سال تک ڈیڈلاک کا شکار رہا ۔ اس کے بعد رواں سال جولائی کے مہینے میں واشنگٹن میں ان کا از سر نو آغاز ہوا۔ صیہونی حکومت اور نام نہاد خود مختار فلسطینی انتظامیہ کے درمیان ساز باز مذاکرات کا آغاز ایسی حالت میں ہوا ہے کہ جب صیہونی بستیوں کی تعمیر کا سلسلہ نہ صرف رکا یا کم نہیں ہوا ہے بلکہ اس میں شدت آئی ہے۔
صیہونی حکومت یہودی بستیوں کی تعمیر کے ذریعے مقبوضہ علاقوں میں آبادی کا تناسب صیہونیوں کے حق میں کرنا چاہتی ہے تاکہ ان علاقوں پر اپنا قبضہ مضبوط کرسکے۔ یہ صورتحال مغربی کنارے میں ، کہ جہاں صیہونی حکومت یہودی بستیوں کی توسیع میں مصروف ہے ، واضح طور پر نظر آتی ہے۔
واضح رہے کہ مغربی کنارہ فلسطین کے ان علاقوں میں شامل ہے جن پر صیہونی حکومت نے انیس سو سڑسٹھ میں قبضہ کیا تھا۔
صیہونی حکومت کے اقدامات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ فلسطینی علاقوں میں اس حکومت کے توسیع پسندانہ اقدامات نے خطرناک رخ اختیار کر لیا ہے۔ اور یہ حکومت مخلف طریقوں سے فلسطینیوں کے حقوق مکمل طور پر پامال کرنے پر تلی ہوئي ہے۔
صیہونی حکومت فلسطینی علاقوں میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں پر عملدرآمد کے لۓ ان علاقوں کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں شامل کرنے کے درپے ہے اور اس طرح وہ حقائق میں تحریف اور فلسطینی علاقوں کو صیہونی رنگ میں رنگنا چاہتی ہے۔ یہ سب ایسی حالت میں ہے کہ جب عالمی اداروں نے صیہونی حکومت کی حامی یورپی حکومتوں کے دباؤ میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندی کے سلسلے میں مسلسل چپ سادھی ہوئي ہے جس کو عالمی رائےعامہ نےاپنی تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ عالمی رائے عامہ کو جہاں صیہونی حکومت کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی ناقص اور کمزور کارکردگی پر اعتراض ہے وہیں اسے صیہونی حکومت کے سلسلے میں بعض عرب ملکوں کے ساز باز کے رویۓ پر بھی اعتراض ہے۔ عالمی رائے عامہ کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے صیہونی حکومت کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہ کۓ جانے کی وجہ سے ہی یہ حکومت انتہائی بے شرمی کے ساتھ اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب بعض عرب حکومتوں کا خیانتکارانہ رویہ بھی بدستور برقرار ہے ۔ اس سلسلے میں بعض اسرائيلی حکام نے بعض عرب ملکوں کے حکام کے ساتھ مذاکرات بھی کۓ ہیں۔ ایسے ہی رویۓ کی وجہ سے صیہونی حکومت قبضے پرمبنی اپنی پالیسیاں جاری رکھنے کے سلسلے میں زیاد جری ہوگئي ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button