لبنان

شام میں تکفیریوں کی شکست صرف شام تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا میں تکفیریت کی شکست ہے۔ سید حسن نصر اللہ

syed hassan nasrullahحزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے ہفتے کی رات جنوبی لبنان کے علاقے جبل عامل میں ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ پہلے سے زیادہ طاقتور ہے اور دشمن کو حزب اللہ کی طاقت کا بالکل بھی اندازہ نہیں ہے،

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے شام میں تکفیریوں کے ساتھ حزب اللہ کے نبرد آزما ہونے کے معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر حزب اللہ شام میں تکفیریوں کا مقابلہ نہ کرتی تو تکفیری نہ صرف لبنان بلکہ خطے کی دیگر مسلم ریاستوں کو جو مزاحمت کی حمایت کرتی ہیں کمزور کرنے کی کوشش کرتے۔

سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ شام میں تکفیریوں کی شکست صرف شام میں نہیں بلکہ پوری دنیا مین تکفیریوں کے بانی اور حامیوں کی بد ترین شکست ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ نواسی رسول اکرم (ص) سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کے حرم مقدس کا دفاع ہماری شرعی ذمہ داری بنتی ہے اور ہم اس ذمہ داری سے ذرہ برابر بھی کوتاہی نہیں کر سکتے،ان کاکہنا تھا کہ سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کا حرم مقدس دنیا کے تمام مسلمانوں کے لئے مقدس مقام ہے او ر مسلم امہ کے مقدسات کی حفاظت کرنا حزب اللہ کے لئے باعث فخر ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے صیہونی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بوکھلا ہٹ کا شکار ہو چکا ہے اور حزب اللہ کی جو طاقت اسرائیل نے جولائی سنہ2006ء کی جنگ میں دیکھی تھی آج حزب اللہ کی طاقت اس سے کئی گنا زیادہ ہو چکی ہے اور دشمن کو یہ اندازہ بھی نہیں ہے کہ حزب اللہ کس کس محاذ پر دشمن کو شکست دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔

سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں کی جانے والی اندرونی سازشوں کا جواب دیتے ہوئے اور مائیکل سلیمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سونا ہمیشہ سونا ہوتا ہے اور اگر کوئی ہم سے کہے کہ یہ سونا نہیں بلکہ لکڑی ہے تو ہم یقین نہیں کر سکتے ، لبنانی سونے کو لکڑی سے تبدیل نہیں ہونے دیں گے کیونکہ لبنانی ملت نے اسرائیل کو کفن بند کر دیا ہے اور مستقبل میں بھی اگر کسی نے لبنان پر بری نگاہ کرنے کی کوشش کی تو لبنان اسرائیل کے فوجیوں کا قبرستان بن کر سامنے آئے گا۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر تکفیری عنصر کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے بعض افراد تکفیری خطرے کو خطرہ قرار نہیں دیتے تاہم میں ان سے سوال کرتا ہوں کہ آخر لبنان کے علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی کی کاروائیوں میں پھر کون ملوث ہے؟ اگر آج ہم نے تکفیریوں کا خاتمہ نہ کیا تو کل یہ تکفیری شام سے نکل کر سب سے پہلے لبنان پر قابض ہو نے کی کوشش کریں گے اور پھر اسی طرح دوسرے ممالک پر، شام میں تکفیریوں کی بد ترین شکست در اصل ان کے حامیوں اور ساتھی ممالک کے منہ پر طمانچے کی مترادف ہے اور اس سب کا سہرا مزاحمت کو جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button