لبنان

شام نے جولان کے محاذ پر حزب اللہ کی مدد مانگي تو حزب اللہ پیچھے نہیں ہٹے گي حزب اللہ

hizbula mothi1شخ نعیم قاسم نے کہا کہ المیادین ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ جولان کی پہاڑیوں کوآزاد کرانے کا حکم شام سے جاری ہونا چاہیے اور اگر شام نے جولان کے محاذ پر حزب اللہ کی مدد مانگي تو حزب اللہ پیچھے نہیں ہٹے گي۔ شیخ نعیم قاسم نے جولان کی پہاڑیوں کونہایت اہم قراردیا اور کہا کہ اس محاذ کو کھولنے کی ساری تیاریاں ہوچکی ہیں بس آپریشن کرنا باقی ہے۔ واضح رہے پچھلے دنوں جولان کے مقبوضہ علاقے میں شام اور صہیونی ریاست کے درمیاں جھڑپيں ہوئي ہیں۔
شام کے جنوب مغرب میں واقع جولان پر اسرائیل نے سن انیس سو سڑسٹھ میں عربوں کے ساتھ ہونے والی چھ روزہ جنگ میں قـبضہ کیا تھا ۔ صہیونی ریاست نے اس علاقے پر اپنا تسلط باقی رکھنے کے لئے سن انیس سو اکیاسی میں اسے مقبوضہ علاقے میں شامل کرلیا تاکہ اس علاقے سے شام کے نام ونشان مٹادئیے جائیں۔ اسرائیل نے انیس سو اسی کی دہائي کے اوائل میں اپنی توسیع پسندی کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے اس علاقے کو اپنی حدود میں شامل کر لیا اس غاصب ریاست کی پارلیمنٹ نے انیس سو اکاسی میں اس علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔جس کی اقوام متحدہ نے بھی مخالفت کی۔ صہیونی حکومت اس علاقے کے آبادی تناسب کو تبدیل کرنے کے لئے صہیونی کالونیاں بنا رہی ہے ۔ جولان پر صہیونی قبضے کو کئی عشرے ہو رہے ہیں اور اس دوران وہ چالیس سے زیادہ کالونیاں بنا چکی ہے کھ عرصہ پہلے بہ خبر آئی تھی کہ صہیونی ریاست شام میں اپنی توسیع پسندی کو جاری رکھتے ہوئے اس ملک میں دسیوں کلومیٹر طویل ایک بفر زون قائم کرنے کے چکر میں ہے۔ صہیونی ریاست نے اسی طرح شام سمیت مقبوضہ فلسطین یعنی اسرائیل کے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اپنی سرحدوں پر حفاظتی حصار قائم کرنے کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے جولان کی مقبوضہ پہاڑیوں سمیت شام کے ساتھ اسرائیل کی سرحد کے بعض حصوں میں صہیونی دیوار کی تعمیر کا کام بھی حاری رکھا ہوا ہے۔ اس قسم کے اقدامات سے صہیونی ریاست کا مقصد جولان کی مقبوضہ پہاڑیوں پر اپنے قبضے کو مضبوط بنانا اور اس علاقے کو عملی طور پر اسرائیل میں شامل کرنے کے لیے راستہ ہموار کرنا ہے۔
صہیونی ریاست نے شام کے بحران سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کہ جو صہیونی ریاست اور مغربی ملکوں نے شام کو کمزور کرنے کے لیے کھڑا کیا ہے، اس ملک میں اپنی مہم جوئي تیز کر دی تھی اسکا جواب حزب اللہ لبنان کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم نے بہت احسن طریقے سے دیا ہے
آئیے سنتے ہیں مشرق وسطی کے امور کے ماہر جناب شفقت شیرازی اس موضوع پر کیا اظہار خیال کر رہے ہیں
صہیونی ریاست شام سے تعلق رکھنے والے جولان کے علاقے کو اس کی اسٹریٹیجک حیثیت اور فراوان آبی ذخائر اور زرخیز زمین کے پیش نظر ہمیشہ سے للچائي ہوئي نظروں سے دیکھتی رہی ہےیہ ایسی حالت میں ہے کہ جب صہیونی ریاست نے ہمیشہ ڈرانے دھمکانے کی پالیسی اختیار کر کے شام کے عوام اور حکومت کو اپنی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے سامنے جھکانےکی کوشش کی ہے۔ لیکن شام کے عوام اور حکام نے ہمیشہ اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر صہیونی ریاست سمیت اغیار کے قبضے کے تسلسل کو ہر گز برداشت نہیں کریں گے۔ اسی لۓ شام ہمیشہ صہیونی ریاست کے خلاف استقامت کی فرنٹ لائن پر رہا ہے۔
اسرائیل شام کے خلاف خوف و ہراس کی پالیسی کے ساتھ ساتھ شام کو کمزور کرنے کے لۓ مختلف سازشوں کو بھی عملی جامہ پہنا رہا ہے۔ شام کو داخلی بحران میں الجھائے رکھنے سے ، کہ جس میں اسرائیل اور مغربی حکومتوں کے ہاتھ نمایاں طور پر دکھائي دیتے ہیں، شام کے خلاف صہیونی ریاست اور اس کے حامیوں کی سازشوں کی گہرائی کا پتہ چلتا ہے۔
شام کو اس وقت داخلی بحران کا سامنا ہے لیکن اس کے باوجود شام کے عوام اور حکام جولان سے صہیونی ریاست کی پسپائی کی ضرورت پر تاکید کرتے ہیں اور وہ شام کے دشمنوں کی سازشوں کی ناکامی تک چین سے نہیں بیٹھیں گےایسے میں حزب اللہ لبنان کے نائب سربراہ شیخ نعیم قاسم کا حالیہ بیان صہیونی لابی کے لئے ایٹم بم سے کم نہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button