لبنان

دمشق دھماکے میں امریکہ ملوث تھا لبنانی سیاسی راہنما

amrica israilلبنانی سیاسی راہنما کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے شام کے دارالحکومت دمشق میں ہونے والی دہشت گردی کی کاروائی میں امریکہ ملوث تھا۔
رپورٹ کے مطابق، لبنان میں "ناصریون کی مستقل تحریک” کے کمانڈ بورڈ” کے رکن "مصطفی حمدان نے دمشق میں ہونے والی دہشت گردانی کاروائی میں ـ جس میں شام کے وزیر دفاع اور کئی اہم سرکاری حکام جاں بحق ہوئے ـ امریکہ اور اسرائیل دونوں ملوث تھے اور یہ ایک امریکی ـ اسرائیلی کاروائی تھی۔
یاد رہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ساتھ آل سعود اور آل ثانی بھی اس گندی جنگ میں محاذ مزاحمت میں لڑ رہے ہیں اور عرب لیگ بھی قطر اور سعودی حکمرانوں کی باندی کا کردار ادا کررہی ہے جیسا کہ عالمی سطح پر بان کی مون بھی اپنے فرائض منصبی پر عمل کرنے اور غیر جانبداری کا مظاہرہ کرنے کی بجائے، امریکی وزارت خارجہ کے ایک ادنی ملازم کی حیثیت سے، مختلف ملکوں کا دورہ کرکے انہيں شام کے خلاف اقدامات پر آمادہ کرنے میں مصروف نظر آرہے ہیں۔
حمدان نے المنار ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: کہ شام کی قومی سلامی کونسل کی عمارت میں بم امریکہ اور اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں نے بڑی مہارت سے رکھوائے تھے۔
واضح رہے کہ شام کے بعض ذرائع نے کہا ہے کہ امریکی سفیر کی رہائشگاہ شام کی سلامتی کونسل کی عمارت کے ساتھ ہی واقع ہے اور دہشت گردوں کو امریکی سفیر کی رہائشگاہ سے سلامتی کونسل کی عمارت میں داخل کرایا گیا تھا جہاں انھوں نے بم رکھوائے اور حکومت شام پر براہ راست حملہ کیا گو کہ اس حملے سے امریکہ اور اس کے مغربی حلیفوں اور عرب کٹھ پتلیوں کو کامیابی کی بجائے بدنامی اور رسوائی ملی۔
به گزارش پایگاه اطلاع رسانی شبکه العالم، "مصطفی حمدان” تأکید کرد: انفجار هفته قبل در ساختمان مرکز امنیت ملی دمشق، یک عملیات اطلاعاتی
حمدان نے کہا کہ دمشق دھماکے کے بعد شامی افواج کر ہدایت کی گئی ہے کہ تخریبکاروں کو دیکھتے ہی گولی ماریں۔
انھوں نے کہا: آج شام میں لڑی جانے والی جنگ کے دو ہی فریق ہیں: اسرائیل اور اس کے حامی اور اسرائیل اور اس کے حامیوں کے دشمن۔

متعلقہ مضامین

Back to top button