لبنان

حزب اللہ انقلاب حسینی کی پیرو

syed Ashuraسید حسن نصراللہ نے حضرت امام حسین علیہ السلام کی سیرت و زندگي اور کربلا پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلامی انقلاب سے قبل ایران، امریکہ کی کالونی تھا اور صہیونی ریاست کے ساتھ شاہ کے بہترین تعلقات تھے، اسی بناپر امام خمینی نے اپنے جد حضرت سید الشہدا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قیام کیا۔ انہوں نے کہا اگر امام خمینی خاموش بیٹھ جاتے تو ایران میں اسلام باقی نہ بچتا کیونکہ ایران میں اسلام کو خطرے لاحق ہوچکے تھے لھذا امام خمینی نے شاہ کے مقابل قیام کیا۔
سیدحسن نصراللہ نے یہ سوال پیش کیا کہ کس طرح ایک اکیلا شخص مغرب و اسرائيل یہانتک کہ عربوں کی حمایت یافتہ حکومت کے سامنے اٹھ کھڑا ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ خود امام خمینی نے یہ کھ کرکہ ہمارے پاس جوکچھ ہے امام حسین اور عاشورا سے ہے اس سوال کا جواب دیے دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عراق میں آيت اللہ سید محسن الحکیم اور آیت اللہ محمد باقر الصدر کی تحریکیں اور لبنان میں امام موسی صدر کی تحریک حضرت امام حسین علیہ السلام کے انقلاب سے متاثر اور ان کے نقش قدم پرتھیں۔ سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ کو بھی انقلاب کربلا سے متاثر قراردیا اور کہا کہ ہمارے جوان حضرت علی اکبر علیہ السلام اور ہمارے بچے حضرت علی اصغر علیہ السلام اور ہمارے بوڑھے حبیب ابن مظاہر کے نقش قدم پر گامزن ہیں اور ان ہی جذبات کے تحت ہم اٹھائيس برسوں کے بعد بھی جبکہ ہمارے خلاف طرح طرح کی سازشیں جاری ہیں استقامت کا ثبوت دے رہے ہیں۔سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ کے سابق سربراہ سید عباس موسوی کی شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا سب کچھ حزب اللہ کے لئے لٹادیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button