دنیا

مقبوضہ کشمیر، جمعۃ الوداع یوم قدس اور یوم کشمیر کے طور پر منایا گیا

kashmirجمعۃ الوداع کی عظیم تقریب برصغیر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی مذہبی جوش و خروش اور عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی، جمعۃ الوداع کو کشمیر میں یوم قدس اور یوم کشمیر کے طور پر منایا گیا اس سلسلے میں وادی کے طول و ارض میں خانقاہوں، مساجد اور امام باڑوں میں بڑے بڑے اجتماعات منعقد ہوئے جن میں یوم قدس اور یوم کشمیر کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے یوم کشمیر کے سلسلے میں حریت کانفرنس کی طرف سے مرتب کردہ قراردادوں پر عوامی تائید حاصل کی گئی، جمعۃ الوداع کے سلسلے میں سب سے بڑا اجتماع کشمیر کی تاریخی اور مرکزی جامع مسجد سرینگر میں منعقد ہوا جس میں لاکھوں فرزندان توحید نے فلسطین اور کشمیر کی آزادی کیلئے بارگارہ خداوندی میں دعائیں مانگیں، جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل لاکھوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کل جماعتی حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ آج پورے عالم اسلام میں جہاں مسجد اقصیٰ کی بازیابی کیلئے آوازیں بلند کی جارہی ہیں وہیں کشمیر میں کشمیری عوام اپنے جائز حق کے حصول کے ساتھ ساتھ مسجد اقصیٰ کی بازیابی کیلئے دعا گو ہیں۔

میرواعظ کشمیر نے کہا کہ بدلتے عالمی سیاسی حالات میں طاقت کے بل پر مسائل کو حل کرنے کے بجائے مذاکراتی عمل کا راستہ اختیار کیا جارہا ہے اور جس کی تازہ مثال افغانستان اور فلسطین جیسے پیچیدہ مسائل کے حل کیلئے مذاکراتی عمل کا آغاز ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت ایک بڑی فوجی اور معاشی قوت ہے لیکن وہ طاقت کے بل پر زیادہ دیر تک کشمیری عوام کو یرغمال نہیں بنا سکتا، حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین نے بھارت نواز جماعتوں کو اپنے حقیر مفادات اور مراعات کیلئے کشمیریوں اور کشمیر کے وسائل کا استحصال کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جماعتیں محض انتخابی سیاست کیلئے مسئلہ کشمیر کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہیں، انہوں نے کہا کہ کشمیر کے وسائل پر سب سے پہلے کشمیریوں کا حق ہے اور ان وسائل کا استحصال کرنے کی کسی کو اجاز ت نہیں دی جائیگی اور حریت کانفرنس جہاں کشمیر کی سیاسی آزادی کی بات کرتی ہے تو وہیں کشمیریوں کی اقتصادی آزادی بھی حریت کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button