پاکستان میں شیعہ نسل کشی پر انسانی حقوق کمیشن برائے ایشا کی سخت تنقید
انسانی حقوق کمیشن برائے ایشیا نے سانحہ بابوسرٹاپ کے حوالے سے جاری کی اپنی ایک نئی رپورٹ میں عدلیہ ،سکیوریٹی کے اداروں اور حکومت پر کڑی تنقید کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں ضروری اقدامات نہیں کر رہے
کمیشن نے کہا کہ ملک میں اہل تشیع جوکہ آبادی کا تیس فیصد آبادی فیصد ہیں مسلسل ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن رہے ہیں
کمیشن نے پارلیمنٹ کی ذمہ داری قراردیا ہے کہ وہ سیکوریٹی فورسز کی غفلت کا نوٹس لے اور اس مسئلے میں شفافیت دیکھائے
کمیشن کا کہنا ہے کہ عدالت سے چھوڑ جانے والے دہشت گردوں اور ان کاروائیوں میں گہرا ربط نظر آتا ہے کمیشن کے مطابق پاکستان کے اہل تشیع عدلیہ کے چیف جسٹس پر تنقید کرتے ہیں کہ عدالت سے وہ تمام دہشت گرد باآسانی چھوٹ جاتے ہیں جو اہل تشیع کے قتل عام میں ملوث ہیں کمیشن کا کہنا کہ خفیہ ادارے کے سربراہ نے پارلیمنٹ میں عدلیہ کے اس عمل کی جانب توجہ دلائی تھی واضح رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون بھی سانحہ بابوسرٹاپ پر مذمت کرچکا ہے
کمیشن نے اس سلسلے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جو عنقریب اردو زبان میں ترجمہ کے ساتھ پیش کی جائے گی