سعودی عرب

آل سعود اور العربیہ نیوز کی منافقت، داعش کی حمایت اور مخالف ساتھ ساتھ

daeshسعودیہ عرب کی شاہی حکومت ایک طرف داعش کی مخالفت کررہی ہے کیونکہ داعش نامی اس جماعت نے اپنی تنظیم کا ٹائل تبدیل کرکے اسلامی خلافت رکھ لیا ہے، جس کے مطابق اردن سمیت سعودیہ عرب بھی اس دولت اسلامیہ کا حصہ ہوگا۔ اس خطرے پیش نظر سعودیہ عرب کی وہابی حکومت نے فوراً داعش کی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے کے لئے اپنے کاموں کو تیز کردیا ہے، جبکہ دفاعی پالیسی میں بھی واضع تبدیلی لائی گئی ہے اور کافی عرصے سے منظر عام سے غائب بندر بن سلطان جو ان تنظیموں کے باپ اور ماں دونوں کا کردار ادا کررہے تھے انہیں شاہ عبداللہ کا خاص مشیر مقرر کردیا گیا ہے۔

جبکہ دوسری طرف سعودی ریال پر چلنے والا میڈیا چینل العربیہ ابھی بھی داعش نامی اس تکفیری گروہ کا ترجمان بنا ہوا ہے۔ حقیقت واضع ہونے باوجود یہ سعودی میڈیا داعش کی فتوحات کو اسلام کی فتوحات بناکر پیش کررہا۔ شیعہ نیوز کی ریسرچ ڈیسک کے مطابق خطے میں جاری دہشتگردی کے خلاف اس جنگ کو العربیہ شیعہ سنی جنگ قرار دیکر داعش کو سنی پسند گروہ قرار دے رہا ہے جبکہ داعش نامی یہ گروہ اہلسنت مکتب فکر سے تعلق نہیں رکھتا، یہ ایک تکفیری گروہ ہے. یہ دہشتگرد ٹولہ وہابی نظریات جو سعووی عرب کا سرکاری مذہب ہے اس کی پیروی کرتا ہے ۔ سعودی میڈیا کی اس منفاقت سے واضع ہوتا ہے کہ خطے میں ال سعود کچھ اور گیم کھلانا چاہتے ہیں بظاہر اپنے ملک کو بھی خطرے میں ظاہر کررہے ہیں ۔اور اسطرح آل سعود خطے کی تمام ریاستوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ اقتدار کی اس حواس میں اگر انہیں خانہ کعبہ کی قربانی بھی دینا پڑی تو یہ دیں گے، ماہرین عرب نے اس بات کا بھی اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ آل سعود داعش نامی اس تنظیم کے ذریعے اپنے گریٹ گیم کو مکمل کرنے کے لئے خؤد خانہ کعبہ پر حملہ کرواسکتے ہیں۔

یہ بات واضع رہے کہ سعودیہ عرب مشرق وسطی سمیت دنیا بھر میں دہشتگردوں کی فیکٹری ہے جہاں سے دہشتگردوں کی ذہنی تریبت و مالی امداد کی جاتی ہے۔ القائدہ سے لے کر داعش اور افریقی ممالک میں بوکو حرام اور اب دامس پاکستان میں سپاہ صحابہ ،طالبان اور لشکرجھنگوی کے ساتھ ایران میں جنداللہ نامی ایسی بہت سی تنظیمیں سعودیہ عرب سے کنٹرول کی جاتی ہے۔ یہ بات اب ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ان تمام تنظیموں کا ہیڈکوارئٹر سعودی عرب ہے جو اس خطے میں امریکا و صہیونی مقاصد کی تکمیل کے لئے ان تنظیموں کو پال رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button