سعودی عرب

سعودی عرب کے وزارت دفاع اور عسکری سربراہوں میں وسیع پیماے پر تبدیلیاں۔

kingسعودی خبررساں ایجنسی کے مطابق شاہ عبداللہ بن عبدالعزیزنے بروز بدھ اپنے شاہی احکامات جاری کرتے ہوئے وزارت دفاع سمیت عسکری ،بری اورفضائی سربراہوں میں اہم تبدیلیاں کی ہے ،یہ احکامات امیرسلمان بن سلطان بن عبدالعزیز کو نائب وزیر دفاع کے عہدے سے فارغ کرنے سے شروع ہوئے،اس کے بعد امیر خالد بن بندر بن عبدالعزیز کو ریاض کی امارت سے سبکدوش کرکے وزیر دفاع بنا دیا۔
سعودی خبررساں ایجنسی "واس”کے مطابق امیرسلمان کوان کی درخواست پر ان کے عہدے سے ہٹا کر ولی عہد بنا دیا گیا وہ اس وقت نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے عہدے پر فائز ہے، اس کے بعد شاہی فرزند ترکی بن عبداللہ بن عبدالعزیز کو ریاض کا امیر منتخب کیا گیا جووزارت کے عہدے کے مساوی ہے، اس کے بعد امیر خالد بن بندر کو وزارت دفاع کے عہدے پر تعینات کیا،
تفصیلات کے مطابق اس کے بعد تیسرے شاہی حکم نامے کے مطابق محمد بن عبداللہ العایش کونائب وزیر دفاع کے عہدے سمیت پارلیمنٹ کے دیگرعہدے بھی سونپ دی گئی ہے، حسین بن عبداللہ القبیل کوجنرل اسٹاف کے چیف سے سبکدوش کرویا گیااوران کی جگہ عبدالرحمن بن صالح البنیان کو متعین کیا،فضائی فوج کے سربراہ فیاض بن حامد الرویلی کواضافی عہدہ ڈپٹی چیف جنرل اسٹاف بھی دیا گیاجبکہ چیف پائلٹ محمد بن احمد الشعلان کو ان کا نائب بنایا ہے،دخیل اللہ بن احمد الوقائی کو بحری فوج کی سربراہی سے سبکدوش کرواکران کی جگہ کیپٹن عبداللہ بن محمد سلطان کو تعین کیا جو اس سے قبل اسی عہدے کے ڈپٹی کی حیثیت سے کام کر رہا تھا،یاد رہے کہ اس کے قبل 25اپریل کو عبدالعزیزیز بن فھدبن عبدالعزیز کوپارلیمنٹ کے رکن سے ہٹادیا گیا تھا، جبکہ 15 اپریل کوبندر بن سلطان بن عبدالعزیز کوخفیہ ادارے کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا تھا،11اپریل کو وزیر صحت عبداللہ الربیعہ کو اپنے منصب سے ہٹا کر شاہی دیوان کے مشاور بنایا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button