سعودی عرب

سعودیہ کا اعتراف، اس ملک میں فتنے کی طرف دعوت دینے والے افراد موجود ہیں

pollice women arestرپورٹ کے مطابق ،شیخ عبد اللطیف بن عبد العزیز آل الشیخ، امر بال معروف اور نہی عن المنکر نام کی کمیٹی کے رئیس نے کہ جو تند رو مجموعے میں تبدیل ہو گئی ہے اس ملک کے مفتیوں کی شام میں کئی طرح کے جہادوں منجملہ جہاد نکاح کی طرف دعوت کے تین سال گذرنے کے بعد ایک قابل غور اقدام میں اس کمیٹی کے اعضاء کے درمیان میں فتنے کی دعوت دینے والے افراد کی موجودگی کے بارے میں اعتراف کیا اور دعوی کیا کہ ہر فتنہ پرور کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

سیاسی دستگاہ اور اس ملک کے مفتیوں کی تین سال کی کاروائیوں پر خاموشی اختیار کرنے کے بعد کہ جو لگاتار شام میں فتنے اور بے گناہوں کے قتل کی دعوت دیتے رہے ہیں ایک تقریر میں جو سعودی عرب کے روزنامے عکاظ میں منتشر ہوئی ہے ،کہا: جو شخص بھی ہمسایہ ملکوں میں جہاد کی دعوت دیتا ہے اس کی دعوت باطل ہے ۔

اس شیخ سعودی نے ملک عبد اللہ کے فرمان کے صرف چند ساعت بعد جو ملک یا بیرون ملک میں جنایات کے مرتکب ہونے والے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے سلسلے میں تھا ،کہا:ولی امر کی طاعت سے خارج ہونی جائز نہیں ہے اور اس میں کوئی شہادت نہیں ہے بلکہ ہمسایہ ملکوں میں جوانوں کی ہلاکت کا باعث ہے۔

سیاسی ناظرین کے عقیدے کے مطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نام کی کمیٹی کے رئیس کا یہ اقدام سعودی عرب میں دین اور دینی قوانین کے سیاسی ہو جانے اور اس کےاہل سیاست کے موقف کے مطابق بدل جانے کے معنی میں ہے۔ ناظرین سیاسی یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ اس شیخ کے تکفیریوں کے ان فتووں کے بارے میں خاموشی کی کیا وجہ ہے کہ جن کے ذریعے وہ عرب اور غیر عرب جوانوں کو بشار اسد کی حکومت کے خلاف جنگ کرنے کی خاطر اکساتے ہیں ؟

متعلقہ مضامین

Back to top button