سعودی عرب

شام میں آل سعود کا نیا دہشت گرد ٹولہ: "آزاد قومی فوج”

bander61رپورٹ کے مطابق سعودی حمایت یافتہ دہشت گرد اتحاد "جبہۃالاسلامیہ” میں شامل "شامی باغیوں” نامی دہشت گرد تنظیم کے سعودی سرغنے "جمال معروف” نے اخبار "الشرق الاوسط” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب شام میں ایک نیا لشکر بنا رہا ہے جس کا نام "آزاد قومی فوج” تجویز کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق یہ دہشت گرد تنظیم جو "فری سیرین آرمی” کا نیا نسخہ ہے، شامی دوسری دہشت گرد تنظیموں نیز شامی افواج کے خلاف جنگ کا بیڑا اٹھائے گی۔
جمال معروف کا کہنا تھا کہ فری سیرین آرمی کی افادیت اس وقت ختم ہوئی جب جبہۃالاسلامیہ نامی اتحاد نے ترک سرحد پر واقع اس کے ہیڈ کوارٹر کا کنٹرول سنبھالا۔
معروف نے پیشنگوئی کی کہ حکومت شام کے خلاف برسرپیکار شدت پسندوں کی آدھی تعداد آزاد قومی فوج میں شامل ہوگی؛ جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سعودی عرب نے اس کام کے لئے کس قدر ریال اور ڈالر استعمال کئے ہونگے۔
داعش نامی تکفیری دہشت گرد تنظیم کے خلاف آل سعود کی سرپرستی میں دہشت گرد تنظیموں کے اتحاد کی تشکیل کی وجہ سے حالیہ چند مہینوں کے دوران فری سیرین آرمی بہت کمزور ہوئی اور جب باب الہوی نامی سرحدی گذرگاہ میں اس کے ہیڈکوارٹر پر جبہۃالاسلامیہ نے قبضہ کیا تھا اور اس کے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے انباروں کا کنٹرول سنبھالا تو اس دہشت گرد تنظیم کا سرغنہ سلیم ادریس بھاگ کر قطر پہنچ گیا۔
قبل ازیں انکشاف ہوا تھا کہ سعودی حکمران پاکستان، متحدہ عرب امارات، اردن اور فرانس کے تعاون سے دو الگ الگ لشکر تشکیل دے رہے ہیں۔ اور امریکی جریدے "فارن پالیسی” نے بھی انکشاف کیا تھا کہ سعودی حکام پانچ سے 10 ہزار افراد پر مشتمل دو لشکر بنا کر شام بھجوانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ان افراد کو پاکستانی اور اردنی افواج تربیت دے رہی ہیں اور ان کو فرانسیسی ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گا جبکہ متحدہ عرب امارات کے حکمران ان افراد کی تربیت کے اخراجات کا کچھ حصہ برداشت کررہے ہیں۔
فری سیرین آرمی کی ناکامی اور شام پر حملے کے سلسلے میں اوباما حکومت کی بے بسی کی وجہ سے فرانس اور عربستان کے درمیان قریبی تعلقات قائم ہوئے ہیں اور فرانس اور سعودی عرب مل کر شام کو تباہ و برباد کرنے کے لئے زيادہ سے زیادہ دہشت گرد شام میں بھجوا رہے ہیں جبکہ یہ دونوں ممالک لبنان میں بھی اپنی شرارتوں اور جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button