سعودی عرب

کیا آل سعود نے جوہری اسلحہ خانے تک رسائی حاصل کرلی ہے

nugرپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے ایٹم بم کے حصول کی غرض سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں سرمایہ کاری کی ہے اور یہ مسئلہ اس وقت مغربی اور صہیونی ذرائع کی تشہیری مہم کا موضوع بنا ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب نے پاکستان کے جوہری پروگرام میں سرمایہ کاری کی ہے اور پاکستان نے بھی وعدہ کیا ہے کہ جب بھی سعودیوں کو جوہری ہتھیاروں کی ضرورت ہوگی پاکستان تیز رفتاری سے یہ ہتھیار سعودی عرب منتقل کرے گا اور سعودی عرب کی ضرورت پوری کرے گا۔
ایلاف نے لکھا: حتی کہا جاتا ہے پاکستانی فوج کے کمانڈر اشفاق کیانی نے اسی سلسلے میں کئی ایٹمی وار ہیڈز سعودی عرب کے لئے تیار کروائے ہیں جو کسی وقت سعودی عرب منتقل کئے جاسکتے ہیں۔
صہیونی اخبار ہاآرتص نے اس موضوع کا غائرانہ جائزہ لیا ہے اور اس نے درحقیقت جولائی 2013 میں ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کو موضوع تحقیق بنایا گیا ہے جس میں کہا گہا تھا کہ سعودی عرب نے پانچ سال کا عرصہ لگا کر ایک بالیسٹک میزائلوں کا اڈا تعمیر کیا ہے اور اس نے 2500 سے 4500 کلومیٹر مار کرنے والے ڈی ایف 3 میزائل نصب کئے ہیں جو 2 ٹن تک وزن کے وار ہیڈز نشانے تک لے جاسکتے ہیں۔
ٹیلی گراف نے لکھا تھا: سعودی عرب نے شمال اور شمال مشرقی علاقوں میں زیادہ جدید میزائل ڈی ایف 3 ای کے لئے لانچرز نصب کئے ہیں۔ ڈی ایف 3 1980 کے عشرے میں چین کے تیار کردہ میزائل ہیں اور پرانے میزائل سمجھے جاتے ہیں لیکن 2800 سے 4000 کلومیٹر تک مار کرسکتے ہیں اور ایٹمی وار ہیڈز بھی نشانے تک لے جاسکتے ہیں۔
بی بی سی ٹیلی ویژن نے بھی ناٹو کے اعلی اہلکاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ بعض شواہد بتاتے ہیں کہ پاکستان میں سعودی عرب کے لئے ایٹم بم تیار کئے گئے ہيں اور سعودی حکام ان ہتھیاروں کی وصولی کے منتظر ہیں۔
وسیع تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں صدر اوباما کے کوارڈی نیٹر گیری سیمور (Gary Samore) نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے حکام کو یقین ہے کہ جب بھی انہیں ضرورت پڑے گی پاکستان اپنے تیار کردہ جوہری ہتھیار اس ملک کے حوالے کریں گے۔
کچھ عرصہ قبل گارڈین کی مشہور اخبار نویس جولیان برگر نے کہا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کی جوہری پروگرام کے 60 فیصد اخراجات کو برداشت کررہا ہے اور اس کے عوض اس کو 5 سے 6 تک ایٹم بموں کا ایک ذخیرہ وصول کرے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button