سعودی عرب

شام جہاد النکاح میں شریک سعودی خاتون پر کیا بیتی؟

women rapالحدیث نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی ایک جوان لڑکی شام میں جہاد النکاح میں شرکت کر کے جنت کمانے کے چکر میں تکفیری دھشتگردوں کی اجتماعی ہوس کا نشانہ بن گئی۔
سعودی عرب کی عائشۃ البکریٰ نامی جوان لڑکی تین ماہ قبل وہابی مفتی شیخ العریفی کے جہاد النکاح کے فتوے کے بعد شام میں تکفیری دھشتگردوں کے پاس پہنچی تاکہ اپنے امام شیخ العریفی کے فتوے پر عمل کر کے جنت کی مستحق قرار پائے۔
شام میں اجتماعی طور پر دھشتگردوں کی جنسی خواہشات کا نشانہ بننے والی اس سعودی لڑکی کو تین ماہ کے بعد شام سے بیروت روانہ کر دیا تاکہ وہاں سے ریاض واپس جا سکے۔
اس فریب خوردہ لڑکی نے سعودی عرب پہنچ کر اپنی روداد یوں بیان کی کہ میں العریفی کے فتوے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے تقرب الہی حاصل کرنے کے لیے شام میں پہنچی تاکہ مجاہدین کے ساتھ جہاد النکاح میں شامل ہو جاوں۔
اس لڑکی نے مزید بتایا کہ مختلف ممالک الجزائر، پاکستان، صومالیہ، ایتھوپیا اور عراق کے مجاہدین نے مجھے اجتماعی طور پر متعدد بار اپنی جنسی خواہشات کا نشانہ بنایا اور اس وقت میں حاملہ ہوں جبکہ مجھے نہیں معلوم اس بچے کا باپ کون ہے؟۔ اس لڑکی نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ جبہۃ النصرہ کے کمانڈر نے بھی اس کو کئی دن اپنے پاس رکھا اور اس کے ساتھ وقت گزارا۔
سعودی عرب کی اس طرح کی کئی لڑکیاں وہابیوں کی ایجاد کردہ اس بدعت کو جسے اسلام نے زنا کہا ہے اور اسے گناہ کبیرہ میں شمار کیا ہے جہاد النکاح سمجھ کر انجام دے رہی ہیں اور بڑے شوق سے جنت کما رہی ہیں جبکہ انہیں نہیں معلوم کہ اس فعل حرام کے بدلے میں انہیں جنت کی خوشبو بھی سونگھنے کو نہیں ملے گی۔
واضح رہے کہ ایک طرف تو شام کے سلفی وہابی جہاد فی سبیل اللہ کا نعرہ لگاتے ہیں اور دوسری طرف فریب خوردہ لڑکیوں کو اجتماعی طور پر اپنی خواہشات کا نشانہ بنا کر شرم آور ترین اعمال دیتے ہیں۔ کیا دنیا ان افراد کو مجاہد کہتی ہے؟ کیا اسلام کی نگاہ میں مجاہد ایسا ہی ہوتا ہے؟

متعلقہ مضامین

Back to top button