عورت کے لیے گھر میں کولر چلانا حرام ،وہابی مفتیوں کے بھی عجیب فتوے
ایسے علماء سے اسلام کو کیا فائدہ پہنچ سکتا ہے جن کے اندراتنا بھی شعور نہیں ہے کہ ایک مفتی کو کس قسم کا فتویٰ دینا چاہیے؟ آج تک دوسروں کو کافر کافر کہتے کہتے ان کی زبانیں منہ سے لٹک پر باہر آگئی اب نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ ایسے ایسے مضحکہ خیر فتوے دیں کہ جن کا اسلام تو دور کی بات عقل و منطق سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔
وہابی گروپ کے ایک مفتی جنہیں علامہ ابو البراء کہتے ہیں سوشل ویب سائٹ ٹویٹر پر یہ فتویٰ دیتےہیں: شوہر کی غیر موجودگی میں عورت کے لیے گھر میں کولر چلانا حرام ہے۔
سعودی عرب کے یہ علامہ اپنے فتوے کی دلیل یہ پیش کرتے ہیں: شوہر کی غیر موجودگی میں عورت کا کولر چلانا ایک بہت بڑا خطرناک عمل ہے چونکہ اس سے سماج میں برائیاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا ہے: شوہر کی غیر موجودگی میں جب اس کی بیوی گھر میں کولر چلائے گی تو ممکن ہے پڑوسی کو پتا چل جائے کہ ہمسائے کے گھر میں عورت اکیلی ہے اور وہ اس کے گھر پہنچ جائے۔ اس طرح زنا جیسا برا فعل انجام پا سکتا ہے۔
واضح ہے کہ جس قوم کے علامہ اس منزل فکر پر ہوں اس قوم کا کیا حال ہو گا؟