سعودی عرب

سعودی قلم کار: کوئی بھی ہم سعودیوں کو پسند نہیں کرتا

hate saudiaرپورٹ کے مطابق سعودی تحزیہ نگار "ناصر الشہری” نے سعودی اخبار "البلاد” میں لکھا ہے: صراحت کے ساتھ کہنا چاہئے کہ کوئی بھی سعودیوں کو پسند نہيں کرتا اور اگر کوئی اس کے سوا کوئی دوسری رائے رکھتا ہے تو وہ غلطی پر ہے، یا پھر تکبر سے دوچار ہے یا پھر جاہل ہے۔
الشہری نے مزید لکھا ہے: سعودی عرب ماضی سے اب تک مختلف عرب اور غیر عرب ممالک کو بے حساب وکتاب مالی امداد فراہم کررہا ہے اور ہم تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی خود ہی استعمال نہیں کرتے بلکہ کئی اسلامی اور عرب ممالک کو بھی اربوں ڈالر امداد فراہم کررہے ہیں لیکن سعودی اس امداد کے بدلے ـ اگرچہ بہت بڑی ہی کیوں نہ ہو ـ بس نفرت ہی کماتے ہیں اور ہم سے امداد وصول کرنے والے ممالک ہم سے شدید نفرت کرتے ہیں۔
انھوں نے لکھا: ہمیں جان لینا چاہئے کہ ہم سعودیوں کو کوئی بھی پسند نہيں کرتا؛ بلکہ ہم سے نفرت کرتے ہیں اور ہم سے دشمنی کرتے ہیں؛ اور ہمارے سامنے ان کا مؤدبانہ رویہ صرف ہم سے مال بٹورنے کے مقصد سے اپنایا جاتا ہے۔
سعودی قلم کار نے یہ تو کہہ دیا کہ دنیا والے سعودیوں سے نفرت کرتے ہيں لیکن انھوں نے یہ کہنے کی جرات نہیں کی ہے کہ دنیا والے سعودیوں سے نفرت کیوں کرتے ہيں؟
حقیقت یہ ہے کہ اولا سعودی عرب اگر امداد دیتا ہے تو ان کی امداد دہشت گرد ٹولوں کی جیب میں چلی جاتی ہے اور دنیا کے مختلف ممالک میں ہزاروں افراد ان کی اسی امداد کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتار دیئے جاتے ہیں اور ممالک بدامنی کا شکار ہوجاتے ہیں اور دوسری طرف سے سعودی حکمران وہابی مفتیوں کے ساتھ مل کر دنیا بھر میں تشدد اور قتل و تکفیر جیسی افکار برآمد کرتے ہیں اور انتہا پسندی اور کشت و خود کے اسباب فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے دنیا والے ان سے نفرت کرتے ہيں اور کیا خوب ہوتا کہ قلب اسلام یعنی مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ پر حکمرانی کی وجہ سے آل سعود اور وہابی مفتیوں کا موقف نرم، غیرجانبدارانہ اور امن پسندانہ ہوتا اور اگر ایسا ہوتا تو الشہری کو یہ سب کہنے کی ضرورت نہ پڑتی؛ جبکہ آج سعودی عرب عراق، پاکستان اور شام و لبنان میں لاکھوں افراد کے قتل میں ملوث ہے اور خون بہانے والوں سے محبت کسی منطق میں بھی جائز نہيں ہے۔
الشہری صاحب نے یہ بھی نہيں کہا ہے کہ آل سعود اور ان کے حامی مفتی سرزمین مقدس کے اندر بھی ایک نسل پرست اور فرقہ پرست حکومت قائم کئے ہوئے ہیں اور وہاں وہابیوں اور سعودیوں کے سوا باقی اقوام و قبائل یا مکاتب و مذاہب کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور انہیں دوسرے نمبر کے شہریوں کی مانند کم از کم بنیادی اور شہری حقوق بھی حاصل نہیں ہیں اور حتی انہیں اس ظالمانہ سعودی رویے کے خلاف احتجاج کرنے کی بھی اجازت نہيں ہے۔
بےشک جس کھیت میں نفرت کا بیج بویا جاتا ہے اس کھیت سے کبھی بھی محبت کی فصل کاٹنے کو نہيں مل سکے گی۔
واضح رہے کہ ناصر الشہری جریدۃالبلاد کے منیجنگ ایڈیٹر ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button