سعودی عرب

دوسلفی مفتیوں کے سیاسی فتوے؛ ٹی وی چینلزکو انٹرویو دیناحرام؛ جمہوریت استعمال شدہ ٹیشوپیپر سے بھی زیادہ غلیظ

salfi molaسعودی عرب کے وہابی مفتی اعظم نے کہا کہ بلادالحرمین کے باشندوں کے بیرونی ٹی وی چینلوں کے ساتھ مکالمے غداری اور جرم کے زمرے میں آتے ہیں اور ادھر مصر کے ایک سلفی مفتی نے کہا ہے کہ جمہوریت اس استعمال شدہ ٹیشوپیپر سے بھی زیادہ گندی ہے جس کو ہم پھینکتے ہیں / لبرل اور سیکولر کافر ہیں
رپورٹ کے مطابق سعودی مفتی اعظم اور اعلی علماء کونسل کے سربراہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے روز جمعہ دارالحکومت ریاض کی مسجد امام ترکی بن عبداللہ میں جمعہ کے خطبوں کے ضمن میں کہا: ملک کے اندرونی مسائل کے بارے میں بیرونی ٹی وی چینلوں کو انٹرویو دینا خیانت بھی ہے اور جرم بھی کیونکہ ان کے دعوے کے مطابق یہ چینلز بد نیت ہیں اور ان کا واحد مقصد افراتفری اور انارکی پھیلانا ہے اور عوام میں تفرقہ پھیلانے اور ان کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے سوا ان کا اور کوئی مقصد نہیں ہے۔
سعودی اخبار عکاظ کے مطابق انھوں نے حکومت پر تنقید و نکتہ چینی کرنے والے افراد کے بارے میں کہا: شہریوں کا فرض بنتا ہے کہ ان افراد کی سرگرمیوں اور آراء و نظریات کے بارے میں متعلقہ اداروں کو مطلع کریں اور یہ کہ ان افراد کے ساتھ تعاون کرنا خیانت اور دشمن کی مدد کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔
واضح رہے کہ علاقے ہی میں نہیں بلکہ پوری دنیا کے ممالک کے درمیان سعودی حکومت کے زیر تسلط جزیرہ نمائے عرب میں ذرائع ابلاغ اور اظہار رائے کی آزادی کی سطح سب سے کم ہے۔ اس ملک کا نام اخبارات و ذرائع کی آزادی کے حوالے سے 200 ممالک کی فہرست میں آخری ایک تہائی ممالک ميں مندرج ہے اور اس ملک میں اب تک دو لاکھ پچاس ہزار نیوز ویب سائٹس بلاک کی جاچکی ہیں۔
سعودی قوانین کے تحت مفتی اعظم اور سینئر علماء کونسل کے اراکین، سرکاری عہدیداروں اور کارکنوں پر تنقید، ملکی سلامتی کو تباہ کرنے اور بیرونی قوتوں کی خدمت اور ملکی مفادات کو نقصان پہنچانے کے مترادف قرارد دی جاتی ہے اور جرم کے زمرے میں آتی ہے۔
ایک سلفی شیخ: جمہوریت ٹیشو پیپر سے بھی زيادہ بے غلیظ ہے
مصر کے سلفی مفتی شیخ جمال صابر نے جمہوریت کی علی الاعلان مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت اس استعمال شدہ ٹیشوپیپر سے، جس کو ہم دور پھینکتے ہیں، بھی زیادہ گندی ہے۔
اطلاعات کے مطابق مصر کے سلفی عالم اور حالیہ صدارتی انتخابات کے نامزد امیدوار "حازم ابو اسمعیل (المعروف لازم حازم) کے کیمپین کوارڈی نیٹر شیخ جمال صابر نے جمہوریت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوریت کی قدر و قیمت استعمال شدہ ٹیشو پیپر سے زيادہ غلیظ اور گندی ہے۔
انھوں نے مصر کے نیوز نیٹ ور ک "المحور” کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا: میں لبرل اور سیکولر سیاستدانوں کو کافر قرار دینے کے حوالے سے "شیخ غنیم” کے موقف سے مکمل طور پر اتفاق کرتا ہوں اور ان لوگوں کو بھی کافر سمجھتا ہوں جو دین کو حکومت سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔
صابر نے کہا کہ کسی ملک کے باشندوں کے معاملات سلجھانے کے لئے انسانوں کی طرف سے قانون سازی عار اور ذلت و خواری ہے کیونکہ اس صورت میں قانون ساز مالک اور آقا ہوگا اور عام شہری اس کا غلام سمجھاجائے گا حالانکہ ہم انسان کی آزادی کے خواہاں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ مصر ميں سول سوسائٹی کے کارکنان اور لبرل و سیکولر سیاستدانوں اور شہریوں کو کافر قرار دینے میں سلفی انتہا پسند تنہا نہیں ہیں بلکہ اخوان المسلمین کے مبلغین اور راہنما بھی بڑی آسانی سے اپنے مخالفین یا پھر ان عناصر کو کافر قرار دیتے ہیں جو ان کے خیال میں، اسلام پسند نہیں ہوتے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button