سعودی عرب

آل سعود کا مدینہ میں موجود باقی ماندہ مقامات مقدسہ کو منہدم کرنیکا منصوبہ

madina munawaraعوام میں پائی جانیوالی بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے اسلامک ہیری ٹیج ریسرچ فائونڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر عرفان العلاوی کا کہنا تھا کہ ان مقدس تاریخی مقامات کو محفوظ رکھ کر بھی توسیع دی جاسکتی ہے، لیکن سعودی حکومت توسیع کی آڑ میں ان اسلامی آثار کو مٹانا چاہتی ہے۔  سعودی حکومت نے مدینہ منورہ میں موجود باقی ماندہ مقامات مقدسہ کو منہدم کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ دی انڈیپنڈینٹ کی رپورٹ کے مطابق مسجد نبوی (ص) کی جگہ دنیا کی بلند ترین عمارت تعمیر کی جائے گی۔ آل سعود نے ارادہ ظاہر کیا ہے کہ دنیائے اسلام کی تیں قدیم ترین مساجد کو منہدم کرکے دوبارہ وسیع و عریض مساجد تعمیر کی جائیں گی، تاکہ دنیا بھر سے آنے والے 1.6 ملین حجاج کرام کو سہولت فراہم کی جاسکے۔ رپورٹ کے مطابق بڑی تبدیلی مسجد نبوی (ص) کے مغربی حصے میں لائی جائے گی، جہاں حضور اکرم (ص) کی قبر اطہر کا گنبد مبارک موجود ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال حج کی مصروفیات سے فراغت کے بعد تین مساجد کو منہدم کیا جائے گا، جس میں مسجد غمامہ بھی شامل ہے، جہاں حضور اکرم (ص) نے پہلی مرتبہ نماز عید ادا کی تھی۔ سعودی حکومت نے اسلامی مقدسات کو بچانے اور ان یادگار تاریخی مقامات کو محفوظ کرنے کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل واضح نہیں کیا۔ آل سعود کی اس بے اعتنائی اور لاپرواہی سے مختلف علمی حلقوں کو سخت تشویش لاحق ہے۔ عوام میں پائی جانے والی اس بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے اسلامک ہیری ٹیج ریسرچ فائونڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر عرفان العلاوی کا کہنا تھا کہ ان مقدس تاریخی مقامات کو محفوظ رکھ کر بھی توسیع دی جا سکتی ہے، لیکن سعودی حکومت توسیع کی آڑ میں ان اسلامی آثار کو مٹانا چاہتی ہے۔

گلف انسٹیٹوٹ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ بیس سالوں کے دوران ریاض حکومت نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں موجود ایک ہزار سالہ قدیم تاریخی مقامات میں سے پچانوے فیصد کو منہدم کرکے ان کی جگہ بلند و بالا ہوٹل اور ساپنگ سنٹرز تعمیر کر دیئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جبل العمر کمپلیکس کی تعمیر کے دوران مسجد الحرام کے تقدس کو مدنظر نہیں رکھا گیا اور مکہ میں موجود کئی تاریخی مقدس مقامات کو مسمار کر دیا گیا۔ اس کارروائی کے دوران آل سعود نے نبی اکرم (ص) کی جائے ولادت کو ایک لائبریری اور حضرت خدیجہ (س) کے گھر کو عوامی طہارت خانوں میں تبدیل کر دیا ہے۔

آل سعود نے اسی طرح کی کارروائیوں کے دوران جنگ خندق کی یاد میں تعمیر کی گئی سات میں سے دو مساجد اور نواسہ رسول (ع) سے موصوم ایک مسجد کو بارود سے اڑا دیا تھا۔ حیرت انگیز طور پر اس واقعے کی خفیہ تصاویر میں سعودی پولیس ان تاریخی مقامات کو تباہ کئے جانے کے موقع پر جشن منا رہی ہے۔ مسجد نبوی (ص) کا سبز گنبد جو اس مسجد کا مرکزی حصہ ہے۔ اس نئے تعمیراتی منصوبے کے مطابق گنبد خضری کو یہاں سے اٹھا کر مشرقی حصے میں لے جایا جائے گا اور اس مرکزی جگہ پر موجود نماز و دعا کی جگہ کو یہاں سے ختم کیا جائے گا۔ یہ تمام کارروائیاں اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ آل سعود کی وہابی انتہا پسند ریاست یہودی ریاست اسرائیل کے اشاروں پر اسلام کے تمام آثار کو مٹا دینا چاہتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button