سعودی عرب میں آل سعود کے خلاف احتجاج جاری
سعودی عرب میں آل سعود حکومت کے خلاف عوامی مظاہرے جاری ہیں اور سعودی عوام سڑکوں پر آکر بدستور سیاسی اور اقتصادی امور میں اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں۔
سعودی عرب کے مشرقی علاقے قطیف کے لوگوں نے جمعرات کی رات وسیع مظاہرہ کیا جس میں سعودی شیعہ عالم دین باقر النمر سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائي پر زور دیتے ہوئے امتیازی سلوک کے خاتمے اور تمام شہریوں کے لئے مساوات اور عدل و انصاف کے قیام کا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے ملت بحرین کے انقلاب کی حمایت اور بحرین سے سعودی فوج کے انخلا کا بھی مطالبہ کیا۔پریس ٹی وی نے بھی سعودی عرب میں آل سعود خاندان کے خلاف عوامی احتجاج میں شدت کے بارے میں ایک رپورٹ نشر کی ہے۔رپورٹ کے مطابق غربت ، بے روزگاری ، حکومتی بدعنوانیوں میں اضافہ اور سعودی شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک ان اہم مشکلات میں شامل ہے جو سعودی حکومت کو در پیش ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت نے ملک کے امور میں اصلاح اور عوامی مطالبات پر توجہ دینے کے بجائے تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے اور گزشتہ ایک سال کے دوران مظاہرین ، خاص طور سے ، ملک کے مشرقی علاقوں میں مظاہرین پر حملے کرکے بڑی تعداد میں سعودی شہریوں کا قتل عام اور سینکڑوں افراد کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گيا ہے۔
لبنان کے المنار ٹی وی چینل نے بھی سعودی عرب میں جارحانہ پالیسیوں کے نتائج کے بارے میں ایک رپورٹ میں کہا ہےکہ عوام کے برحق مطالبات کو نظر انداز کرنے سے آل سعود حکومت کے سیاسی مستقبل کو سنگین خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اور بعض سیاسی ماہرین نے تو یہ کہا ہے کہ مظاہرین کے خلاف سعودی حکومت کی جارحانہ پالیسیاں مستقبل قریب میں آل سعود حکومت کی سرنگونی کا سبب بن سکتی ہیں۔خبررساں ایجنسی روئیٹر نے بھی سعودی عرب کے بحرانی حالات کے بارے میں ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ ” سعودی عرب تیل سے مالامال اور امریکہ کا اتحادی ملک ہے۔موجودہ حالات میں بدامنی کا جاری رہنا امریکی حکام کے لئے بہت زیادہ تشویشناک ہے”۔روئیٹر نے مزید لکھا ہے کہ سعودی پولیس مظاہرین کے ساتھ بہت تشدد آمیز رویہ روا رکھے ہوئے ہے اور گزشتہ مہینوں میں دسیوں مظاہرین سعودی پولیس کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔ادھر ایک اہم عرب سیاسی تجزیہ کار نضال حمادہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں آل سعود کے خلاف احتجاج میں شدت آرہی ہے اور اس احتجاج کو روکنے میں سعودی حکومت ناکام ہوکر رہ گئي ہے۔نضال حمادہ نے العالم ٹی وی چینل سے بات چيت کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود حکومت نےگزشتہ مہینوں کے دوران تشدد آمیز طریقہ استعمال کرکے عوامی تحریک کو کچلنے کی کوشش کی لیکن مظاہرین کا قتل عام ، خاص طور سے ، سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں مظاہرین کا قتل عام ملک کے دیگر علاقوں میں بھی احتجاج پھیلنے کا سبب بنا۔انہوں نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے متعلق کہا کہ عرب ممالک میں سعودی عرب ایسا ملک ہے جہاں سیاسی قیدی سب سے زیادہ ہیں اور اعداد و شمار بھی اس حقیقت کو بیان کرتے ہیں کہ سعودی عرب میں تقریبا” تیس ہزار سیاسی قیدی ہیں۔بہرحال ، سعودی عرب کے داخلی مسائل اور علاقائي حالات سے پتہ چلتا ہےکہ یہ ملک بتدریج زوال کی طرف گامزن ہے اور اس کو اپنی بقا کا مسئلہ درپیش ہے۔یہی امر آل سعود خاندان کے اندر بڑی گہری تشویش کا سبب بن گيا ہے۔مغربی ، امریکی اور بہت سے علاقائي سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پہلی نسل کی حکمرانی کے خاتمے سے ، جس میں شاہ عبداللہ آخری فرد ہیں ، زوال کی طرف بڑھ رہا ہے اور ان تغیرات کے سامنے مزاحمت نہی کرسکتا نیز مستقبل میں سعودی عرب میں بنیادی اور اہم تغیرات دیکھنے کو ملیں گے۔